بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کے دوران وفاقی پولیس کے کانسٹیبل کی شہادت کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر قانونی کارروائی کا عمل جاری ہے اور پولیس کانسٹیبل کی شہادت کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی و دیگر کے خلاف درج کر لیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر کے مطابق اغوا اور قتل میں عامر مغل کا کردار مرکزی قرار دیا گیا۔
تھانہ نون میں درج مقدمہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ، اعظم سواتی ، بیرسٹر سیف ، عمر ایوب کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ 500 نامعلوم ملزمان بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق عامر مغل نے ساتھیوں کی مدد سے فائرنگ کرتے ہوئے کانسٹیبل عبدالحمید کو اغوا کیا، لاتوں ، مکوں ، ڈنڈوں اور پتھروں سے تشدد کیا، ملزمان عبدالحمید کو بے ہوشی کی حالت میں سڑک پر چھوڑگئے جس کے بعد زخمی کانسٹیبل کو پمز اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔
دوسری جانب تھانہ سنگجانی میں درج نئی ایف آئی آر کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے جیل میں دستیاب سہولیات کا ناجائز استعمال کیا اور اُنہی کے اکسانے پر وزیراعلیٰ کے پی نے سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا جبکہ اعظم سواتی کی جانب سے مالی معاونت کی گئی۔
مظاہرین نے پولیس سے اسلحہ ، وائرلیس سیٹس اور آنسو گیس کے شیل چھینے اور اہلکاروں پر قتل کی نیت سے فائرنگ بھی کی۔
اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمات اور گرفتاریوں کی رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرا دی جس کے مطابق دو سے سات اکتوبر تک اکیس مقدمات درج اور مجموعی پر طور 439 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ اور عظمیٰ خان کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے دونوں کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے پی ٹی آئی کے 25 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔ عالیہ حمزہ ، عامر مغل ، شہریار ریاض ، اجمل صابر ، راشد حفیظ ، اور دیگر کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔