وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر دھاوا بولنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت جو بھی ملوث ہے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد کیلئے بہت اہم دن تھا، آج اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا جسے وزیراعلیٰ کے پی لیڈ کر رہے تھے، احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 120 افغان شہری بھی شامل ہیں جبکہ گرفتار افراد میں 11 کے پی پولیس کے اہلکاربھی شامل ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے اعلیٰ سطح تحقیقات شروع کرد ی ہیں اور اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جن کو لاشیں چاہئیں تھیں ان کے ارمان پورے نہیں ہوسکے، اسلام آباد کے شہری ازیت کا شکار تھے ان سے معذرت خواہاں ہیں، صبح تک حالات نارمل کرلیں گے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ کوئی جانی نقصان ہو، ان کی بالکل کوشش تھی کہ جانی نقصان ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی ڈی چوک پر دھرنا دینے کی کوشش تھی اور ان کی کوشش تھی17 اکتوبر تک ڈی چوک میں رہیں اور ایس سی او کانفرنس خراب ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی، وزیر اعلیٰ کے پی سمیت جو بھی ملوث ہے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی تھی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ ہفتہ کی سہ پہر اسلام آباد پہنچا جس کے بعد وہ کے پی ہاؤس روانہ ہوگئے تھے۔
کے پی ہاؤس پہنچنے کے بعد سے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں، تاہم سیکیورٹی ذرائع نے اس کی تردید کردی ہے۔