پی ٹی آئی کی 4 اکتوبر کو اسلام آباد پرحملے کی دھمکی کے پیچھے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سےہنگامہ آرائی،ہلڑ بازی اور ملک کا امن تہہ و بالا کرنے کیلئے جلسے جلوسوں اور احتجاج کا سلسلہ ایک عرصے سےجاری ہے،جسے وہ سیاسی جدوجہد کا نام دیکر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جیل میں بند اضطرابی ذہن کا مالک دراصل ایک منصوبہ بندی کے ذریعے سب کچھ کر رہا ہے اور یہ ایک ایسا وقت میں کیا جا رہا ہے جب پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے معاشی اشاریے بہتر مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور اس کی انتشاری ذہنیت کو یہ گوارا نہیں ہے کہ ملک ترقی کی راہ پر چلے اور اس سارے عمل کو روکنے کیلئے اس نے خیبرپختونخوا کے شدت پسند وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ذریعے ملک کو برباد کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
اگر نگاہ دوڑائی جائے تو معاشی اعداد و شمار کےمطابق افراط زرجو مئی 2023ء میں 38 فیصد تک چلا گیا تھا، آج یہ سنگل ڈیجیکٹ یعنی کم ہو کر 9.6 فیصد پر آچکا ہے۔ جون 2023ء میں ڈالر 333.5 روپے تک جا پہنچا تھا مگر آج جی ڈی پی کی نمو میں ریکوری سے کرنسی ایکسچینج ریٹ اور روپیہ مستحکم ہوگیا ہے آج ڈالر 277.72 روپے تک آچکا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے 7 ارب ڈالر مالیت کا پروگرام منظور کیا گیا۔ بہترین معاشی اقدامات کے باعث پاکستان کی سٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی سٹاک ایکسچینج بن کر ابھری۔ سٹاک مارکیٹ میں سرفہرست 86 کمپنیوں نے 1.7 ٹریلین روپے کا ریکارڈ منافع کمایا۔ جون 2023ء میں کے ایس ای 100 انڈیکس 41452.69 پوائنٹس پر تھا آج یہ انڈیکس 82463.05 پوائنٹس پر پہنچ چکا ہے۔
وفاقی حکومت تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بھی بڑی حد تک کم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، ہماری برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔بہتر معاشی اشاریوں کے باعث موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ سی سی 2 سے سی سی 3 کردی ہے،
پیٹرول کی قیمت ہر پندرہ روز کے بعد کم کی جا رہی ہے اسی طرح سب سے عام استعمال اور ضروری چیز آٹے کی قیمت جسے کچھ عرصہ قبل پر لگ چکے تھے اب غریب آدمی کیلئے بھی قابل خرید ہے
سب سے سنجیدہ اور تشویشناک امر یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ملائیشین وزیراعظم اپنے پہلے دورہ پاکستان پر موجود ہیں تو پی ٹی آئی کا خیبرپختونخوا کا وزیر اعلیٰ جو شرپسندوں کے جتھے لیکر کبھی حملہ آور ہوتا ہے اسلام آباد، کبھی لاہور اور کبھی راولپنڈی تو اس نے 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور ساتھ ہی دھمکی بھی دے رہا ہے کہ اگر ایک گولی چلے گی تو وہ دس گولیاں چلائے گا۔ اسی بیانیے کو پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا وائرل بھی کر رہا ہے یعنی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہلڑ بازی کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔اس سے پہلے 9مئی کا سانحہ اور اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں کہ کس طرح معصوم لوگوں کو ورغلاء کر اُن کو ریاست کے سامنے کھڑا کیا گیا اور بعد میں پی ٹی آئی کی قیادت نے اُس سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا
اس طرح کے شرپسند اعلانات اور دھمکیوں سے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس وقت پاکستان میں مکمل طور پر سیاسی عدم استحکام ہے۔ یہی ایجنڈا یہ شرپسند جماعت اپنے سوشل میڈیا پر پھیلا رہی ہے اور باہر بیٹھے پاکستانیوں، اہم شخصیات کویہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستان کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں، وہاں کوئی بھی غیر ملکی دورہ اور سرمایہ کاری نہیں کی جا سکتی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اس ہَیجان انگیزی کا بڑا ایجنڈا پاکستان میں 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والی ایک بڑی شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس بھی ہے، جسے وہ سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کر رہی ہے سب واضح نظر آرہا ہے کہ 4 اکتوبر کو انہوں نے ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی ہے ظاہر ہے کہ جب ملائیشین وزیراعظم پاکستان میں موجود ہے تو وفاقی حکومت میں ویسے ہی سکیورٹی ہائی الرٹ ہو گی اور انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اس شرپسند جماعت کے سیاسی جتھوں کو روکیں گے جس سے یہ بے قابو ہو جائیں گے اور ٹکراؤ ہونا نوشتہ دیوار ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک بڑا بین الاقوامی فورم ہے جس میں پاکستان سمیت دوست ملک چین، روس، بھارت، بیلوروس، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان جیسے ممالک شامل ہیں اور اس کی فورم کی اس خطے میں اپنی ایک اہمیت ہے۔
ایک ایسی کانفرنس جس کی بین الاقوامی سطح پر اپنی اہمیت ہے اس کے انعقاد پر پاکستان یہ تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے کہ یہ ملک بڑے ممالک کے سربرہان کی میزبانی کیلئے تیار ہے اس موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا، ڈنڈے، اسلحہ اور خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کے ساتھ ساتھ شرپسند عناصر کو لیکر دھرنا دینے کی دھمکی یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ یہ جماعت ملک دشمن ایجنڈے پرچل رہی ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرکے اپنے مذموم مقاصد کا حصول ہے