ایران کی جانب سے اسرائیلی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے منگل کی شب اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل داغے اور 95 فیصد ہدف کے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تاہم اسرائیلی فوج نے ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دفاعی نظام نے زیادہ تر میزائلوں کو ہوا میں ہی ناکارہ بنا دیا تھا ۔
ایرانی حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بیان دیا کہ ’ایران نے بڑی غلطی کی ہے‘ جبکہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دھمکی دی کہ ’ہم اپنی مرضی کے مقام اور وقت پر جوابی کارروائی کریں گے۔‘
اسرائیلی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی صدر مسعود پزیشکان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو ہم جوابی کارروائی ضرور کریں گے۔
ایرانی صدر مسعود پزیشکان دورہ قطر کیلئے دارالحکومت دوحہ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور ایران و اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بات چیت کی۔
دوحہ میں امیر قطر کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں پیزشکیان نے کہا کہ اسرائیل نے 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا اور پھر ایران سے کہا گیا کہ ردعمل نہ دے، یعنی ہمیں پرسکون رہنے کو کہا گیا۔
مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ امن کی خاطر ہم نے ضبط کیا لیکن اگر اسرائیل کارروائی کرتا ہے تو ہم زیادہ شدید اور سخت ردعمل کا اظہار کریں گے، صہیونیوں کے مذموم مقاصد کا مقصد خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے، خطے کو اس سب سے دور رکھنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جنگ نہیں بلکہ خطے میں امن چاہتا ہے اور کشیدگی میں اضافہ بھی نہیں چاہتا لیکن اسرائیل خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔
اس سے قبل قطر روانگی کے موقع پر ایرانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسعود پزیشکان کا کہنا تھا کہ اگر صیہونی حکومت (اسرائیل) اپنے جرائم سے باز نہیں آتی تو اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایرانی صدر کا دورہ قطر کے حوالے سے کہنا تھا کہ دوحہ میں پہلا مقصد دو طرفہ تعلقات پر بات چیت اور قطری حکومت کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنا ہے اور وہ ایشیا کوآپریشن ڈائیلاگ کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔