دنیا کے وجود کو تشکیل پائے ہزاروں سال کا عرصہ بیت گیا مگر جنگ کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی دنیا پربنی نوع کی آمد ہے دنیا جتنی جدت کیساتھ آگے بڑھتی گئی جنگ میں ہمیشہ چیزیں تبدیل ہوتی گئیں،پہلے ہوا میں چیزیں پھینک کر حملہ کیا جاتا تھاپھردنیا میں جدت آئی بعد میں پتھر یا لوہے کے گولے پھینکنے کے لیے بڑی غلیل اور توپ جیسے ہتھیار ہوتے تھے۔
عثمانی سلطنت کے دور میں سلطان مہمت خان الفاتح نے توپوں کو مزید جدت اور نیا رنگ دیا ان جدید توپوں اور گولوں کی مدد سے قسطنطنیہ کو فتح کیا، یہ توپیں اس وقت کی سب سے بہترین ٹیکنالوجی سے لیس تھی، توپوں کو ایک نئے انداز میں ڈیزائن کیا گیا تھا وہ تین سے چھ میل تک کے بڑے بڑےمضبوط ا ہداف کو نشانہ بناتی تھیں سلطان مہمت خان ایک ذہین اور بہادر آدمی تھا وہ توپوں کا فاصلہ اور ڈیزائن خود تیار کرتا تھا۔
1930کی دہائی میں راکٹ یا میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی جرمنی کی ریشور فوج کے دور میں ہوئی، جرمنی نے نئے ہتھار بنانے کیلئے سینکڑوں سائنسدانوں کو اکٹھا کیا اور اس ٹیکنالوجی سے وابستہ انجینیئرنگ کی زیادہ تر رکاوٹوں کودور کیا، جرمنی نے"پین میونڈے" نامی جگہ پر دنیا کا پہلا سب سے بڑا اور جدید ترین ہتھیاروں کا تحقیقی مرکز بنایا۔ اس جگہ پر 400 کلومیٹر کی ٹیسٹنگ رینج میسر تھی۔
جرمنی نے دو بالکل مختلف تحقیقی پروگرام ترتیب دیئے تھے ایک "وی ون" اور "وی ٹو" کے نام کا تھایہ کم فاصلے تک مار کرنے والے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تھے اور یہ دونوں بالکل مختلف قسم کے ہتھیار تھے"وی ون"کو جیٹ انجن کی مدد سے دور تک پھینکا جا سکتا تھااس کو کروز میزائل کی ابتدائی شکل بھی کہہ سکتے ہیں، دوسرا "وی ٹو"طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا،"وی ون" اور " وی ٹو" میں کچھ خامیاں تھیں"وی ون"داغے جانے کے بعد جلد ہی زیادہ گرم ہو جاتا تھا اور راستہ بھٹک جاتا تھا اور "وی ٹو" میں یہ خامی تھی کہ اگر رینج بڑھائی جاتی تو ٹیکنالوجی اس کا ساتھ نہیں دیتی تھی اور ہدف سے بھٹکنے کا خطرہ رہتا تھا۔
ہائپر سونک میزائل کیا ہے؟
ہائپر سونک میزائل کو اگر ہم سادہ الفاظ میں کہیں تو جرمنی کے"وی ون" اور " وی ٹو" یہ دو ہتھیار آج کے کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل ہیں کروز میزائل زمین کی سطح کے قریب سے پرواز کرتے ہیں اور کم فاصلے تک مار کرتے ہیں جبکہ بیلسٹک میزائل فضا سے باہر نکل کر ہزاروں کلومیٹر دور ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
دشمن سے چھپنے کیلئے میزائل کیلئے ضروری ہے کہ وہ لانچ ہونے کے بعد ہوا میں اپنی حرکت کو کنٹرول کرے تاکہ ہدف کو درست طریقے سے نشانہ بنایا جا سکےآج کے جدید ہائپر سونک میزائل ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، آج کے جدید ہائپر سونک میزائل اپنا راستہ بدلنے کیلئے "ایرو ڈائنیمک" قوت کا استعمال کر سکتے ہیں اُن کا ڈیزائن ہی ایسا ہے کہ وہ فضا میں انتہائی تیز رفتاری سے اڑتے ہوئے اوپر، نیچے یا بائیں اور دائیں مڑ سکتے ہیں یہ صلاحیت اسے دشمن کی نظروں سے چھپ کر حملہ کرنے میں مدد دیتی ہے لیکن یہ دشمن سے چھپ نہیں سکتے۔
ہاں البتہ میزائل کو ٹریک کرنا مشکل نہیں ہے یہ میزائل نہ صرف روشنی کو منعکس کرتے ہیں بلکہ گرمی بھی پیدا کرتے ہیں کچھ حساس اور جدید قسم کےسینسرز اُن کا پتہ لگا سکتے ہیں بیلسٹک میزائل کا پتہ لگانے کیلئے امریکہ اور روس نے خلا میں انفراریڈ سینسرز کے ساتھ سیٹلائٹ سسٹم بنا رکھا ہےیہ گرمی اور روشنی کی وجہ سے انفراریڈ سسٹم ان کے پورے راستے کا پتہ لگا تا ہےان میزائل کی رفتار گرنے سے پہلے کم ہو جاتی ہے،رفتار کے کم ہونے پر دشمن کے ائیر ڈیفنس سسٹم کےریڈار پر بھی نظر آ سکتے ہیں۔
ہائپر سونک میزائل ایک بڑا خطرہ ہو سکتا ہے ہائپر سونک میزائل دشمن کی نظروں سے چھپ نہیں سکتے ہیں لیکن یہ میزائل کروز میزائلوں کی ایک بڑی خرابی کو درست کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں فضا میں ہوا کے ساتھ رگڑ سے میزائل گرم ہو جاتے ہیں اور اس درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے اس کی رفتار کو کم کرنا پڑتا ہے اس معاملے میں ہائپرسونک میزائل اس لیے بہتر ہیں کیونکہ وہ اپنے راستے کا ایک بڑا حصہ فضا سے باہر طے کرتے ہیں اور زیادہ گرم نہیں ہوتے۔
ایران کے ہائپر سونل میزائل
گزشتہ رات ایران نے جو اسرائیل پر میزائل داغے ہیں ان کےنام ملتے جلتے ہیں لیکن یہ سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں شاید اسی وجہ سے مکس ہو رہا ہے، اصل میں فاتح ، فتّاح اور فتح ہیں یہ تمام ایرانی بیلسٹک میزائل ہیں۔
سب سے پہلے فتح (Fateh-110 اور Fateh-313) اس کو فاتح لکھا جاتا ہے، یہ ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے یہ زبردست بیلسٹک میزائل ہےلیکن اس کی حد بہت محدود ہےیہ عام طور پر جب عراق یا اسرائیل کے اندر حزب اللہ نے اہداف پر حملہ کرنا ہوتا وقت استعمال کیے جانے والے میزائل ہوتے ہیں۔
دوسرے نمبر پر (Fattah-1 اور Fattah-2) اس کوفتّاح لکھا جاتا ہے، ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہے یہ انتہائی تیز اور زبردست ہے اس کو باضابطہ طور پر 2023 میں سامنے لایا گیا تھا اور ایران نے اسے گزشتہ رات مختلف دیگر میزائلوں کے ساتھ محدود تعداد میں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا ۔
تیسرے نمبر پر (Fath-360) اس کو فتح کے نام سے لکھا جاتا ہے اس کوBM-120 بھی کہا جاتا ہےیہ ایک مختصر فاصلے کے سیٹلائٹ گائیڈڈ ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل ہے، جو کنستروں سے لانچ کیا جاتا ہے۔ یہ نظام امریکی HIMARS جیسا ہے اور روس نے مبینہ طور پر یہ سسٹم حال ہی میں یوکرین میں استعمال کے لیے ایران سے حاصل کیا ہے۔
ایرانی میزائلوں کو اسرائیل کے ائیر ڈیفنس سسٹم انٹرسیپٹ کیوں نہ کر سکے؟
2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوئی،جزب اللہ نے اسرائیل پر تقریباً 4 ہزار راکٹ فائر کیے تھے، جس سے اسرائیل کو بہت زیادہ نقصان ہوا تھا اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد اسرائیل نے ائیر ڈیفنس سسٹم تیار کیا اسرائیلی کمپنیوں رفائل ایڈوانسڈ ڈیفینس سسٹمز اور اسرائیل ایرو سپیس انڈسٹریز نے اس کو ڈیزائن کیا ۔
اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم وہ فضائی دفاعی نظام ہے اسرائیل بھر میں آئرن ڈوم بیٹریاں نصب کی گئی ہیں ایسی ہر بیٹری میں تین یا چار لانچرز ہوتے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں 20 میزائل ہوتے ہیں آئرن ڈوم ریڈار کی مدد سے حملہ آور راکٹوں کی نشاندہی کرتا ہے اور حساب لگاتا ہے کہ ان میں سے کون سے آبادی والے علاقوں پر گرنے کے امکانات ہیں پھر یہ نظام صرف انھی راکٹوں کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل داغتا ہے جبکہ باقی راکٹوں کو کھلے غیرآباد علاقوں میں گرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم کروز میزائل ، بیلسٹک میزائل یا ہائپر سونک میزائلوں کیلئے ڈیزائن نہیں کیا گیا، یہ بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں کو روکنے میں نہ مدد کرتا نہ ان کو انٹرسپیٹ کرسکتا ہے بلکہ ان کے سامنے فیل ہو جاتا ہے، آئرن ڈوم کو حماس اور حزب اللہ کے راکٹوں کو روکنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے، گزشتہ رات ایران نے فاتح، فتاح اور فتح میزائل چھوڑے تو آئرن ڈوم کامیاب نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم ایرو 2 کو زمین سے تقریباً 50 کلومیٹر اوپر پرواز کرنے والے کم اور دور فاصلےتک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے ایرو ٹو500 کلومیٹر کے فاصلے سے میزائلوں کا پتہ لگا سکتا ہےاس کے میزائل آواز کی رفتار سے نو گنا رفتار سے سفر کرتے ہیں اور یہ نظام ایک ہی وقت میں 14 اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے،گزشتہ رات ایران نے طویل فاصلہ طے کرنے والے ہائپر سونک میزائل داغے ہیں ایرو ٹو سسٹم بیلسٹک میزائل جو کم فاصلے تک مار کرنے والے ہوں ان کیلئے ڈیزائن تھا وہ ایرانی ہائپرسونک اور طویل فاصلہ طے کرنے والے میزائلوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا جس وجہ سے ایرو ٹو اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم ناکام ہوگیا۔
اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم ایرو 3 کو پہلی بار 2017 میں نصب کیا گیا اور اسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جب بیلسٹک میزائل زمین کی فضا سے باہر سفر کر رہے ہوں تب یہ اُن بیلسٹک میزائلوں کو انٹرسپیٹ کرسکتا ہے اس کی رینج 2,400 کلومیٹر ہے، ایران نے اسماعیل ہانیہ کا بدلہ لینے کیلئے بیلسٹک، کروز اور ہائپرسونک میزائل داغےہیں۔ اسرائیلی ائیر ڈیفنس سسٹم ایرو 3 صرف کچھ ایرانی بیلسٹک میزائلو ں کو روکنے میں کامیاب ہوا زیادہ ترمیزائلوں کوانٹرسپیٹ ہی نہیں کر سکا۔