پاکستان کی معیشت میں اہم پیش رفت، رواں مالی سال شرح نمو ساڑھے تین فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ اور شرح سود بائیس فیصد سے کم ہو کر ساڑھے 17 فیصد پر آگئی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی کا رجحان ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم جبکہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نئے مالی سال کے آغاز سے ہی اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں، گزشتہ سال جو معاشی ترقی 2.38 فیصد رہی وہ اب ساڑھے تین فیصد تک جانے کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔
تجارتی خسارہ 27 ارب 47 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 24 ارب 9 کروڑ ڈالر ہوگیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 68 کروڑ ڈالر رہ گیا جو ایک سال پہلے دو ارب 55 کروڑ ڈالر تھا۔
مجموعی برآمدات جون 2023 میں 27 ارب 70 کروڑ ڈالر سے تھیں جو 30 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ ان میں زرعی برآمدات کا حصہ 7 ارب 10 کروڑ ڈالر ہے جو گزشتہ سال 4 ارب 70 کروڑ ڈالر تھا۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق آئی ٹی برآمدات 15 ماہ میں دو ارب 60 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تین ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔ چین کو برآمدات میں بھی اضافہ دیکھا گیا اور دو ارب ستر کروڑ ڈالر ہوگئیں۔
ترسیلات زر ستمبر میں 30 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر ایک ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگئی۔ مہنگائی کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد تک گر چکی ہے جو جون دو ہزار تئیس میں اڑتیس فیصد پر تھی۔ شرح سود بھی بائیس فیصد سے کم ہو کر ساڑھے ستر فیصد پر آ گئی۔
رپورت کے مطابق 15 ماہ کے دوران روپے کی قدر میں بھی نمایاں بہتری ہوئی۔ ایک امریکی ڈالر جو جون 2023میں 333 روپے کا مل رہا تھا اب 278 روپے کا ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر بھی ساڑھے 9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی ریکارڈ کاروبار ہوا اور ہنڈرڈ انڈیکس بیاسی ہزار پوائنٹس تک پہنچ گیا۔ عالمی سطح پر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئی،موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو سی اے اے ٹو میں اپ گریڈ کردیا۔
افغانستان سے غیر قانونی اسمگلنگ میں نمایاں کمی ہوئی تو عالمی کمپنیوں نے بھی پاکستان کا رخ کرنا شروع کردیا ہے ان میں گوگل، اسٹارلنک اور چینی کمپنیاں نمایاں ہیں۔ یہ اشاریے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں ملکی معیشت میں مزید استحکام اور ترقی کی امید ہے۔