سات ارب ڈالر کے نئے قرض کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے معاشی ترقی میں تیزی، مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی خوشخبری سنا دی۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی رفتار تین اعشاریہ دو فیصد تک جاسکتی ہے ۔ مہنگائی کی اوسط شرح تیئس اعشاریہ چار فیصد سے کم ہو کر نو اعشاریہ پانچ فیصد رہنے کا امکان ہے ۔ بیروزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہو کر ساڑھے 7 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے ۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ خسارہ چھ اعشاریہ 8 فیصد سے کم ہو کر چھ اعشاریہ ایک فیصد پر آسکتا ہے۔ زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر بارہ اعشاریہ سات پانچ ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی بہتری کے باوجود پاکستانی معیشت کو کئی اہم چیلنجز درپیش ہیں ۔ محصولات میں اضافے کیلئے ٹیکس کے دائرے کو بڑھانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے صنعتکاروں، ڈیویلپرز اور بڑے زمینداروں سے ٹیکس وصولی کا مطالبہ بھی کردیا۔
رپورٹ کے مطابق زراعت سمیت کم ٹیکس دینے والے شعبوں پر منصفانہ بوجھ ڈالنا ضروری ہوگا۔ مالیاتی ادارے کا سرکاری اداروں میں اصلاحات لانے اور غیر ضروری مراعات ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی شعبوں کے نظام کا خاتمہ اور دیگر شعبوں کو بھی نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری رہنا چاہیے، توانائی شعبے میں اصلاحات جاری رکھنا ہوگی۔ پائیدار معاشی ترقی کیلئے مسلسل کوششوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔