انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بارے میں اپنا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت7ارب ڈالر قرض کی منظوری دیدی، پاکستان کیلئے نیاقرض پروگرام 37ماہ پر مشتمل ہے۔
اعلامیے کے مطابق 37 ماہ پر محیط پروگرام پر شرح سود 5 فیصد سے کم ہوگی، آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کےاثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا بھی مقصد ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی۔ افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے مگر پاکستان کو اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی ہے۔ سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری بھی مقصد ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ پروگرام کی کامیابی کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا۔ اس کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے۔ مالی سال 2024 میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں۔۔مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جو کہ سنگل ڈیجیٹس تک آ گئی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی۔ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا۔ افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔
اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی، جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا۔ پیش رفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں۔ مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے۔ غربت سے مستقل نجات کیلئے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے۔ اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے۔