تہران میں اسلامی اتحاد کی کانفرنس میں ایران کے قومی ترانے پر افغانستان کے نمائندہ کی سفارتی پروٹول کیخلاف ایک اور بدتہذیبی سامنے آگئی ہے۔
تہران میں اسلامی اتحاد کی کانفرنس میں ایران کے قومی ترانے بجائے جانے کے دوران افغانستان کی نمائندگی کرنے والےافغان عہدے داربیٹھے رہے۔ ایران نے افغانستان کے سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ کو طلب کر لیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے افغان نمائندے کے اقدام کے خلاف "سخت احتجاج" ریکارڈ کرایا اور انہیں "غیر روایتی اور ناقابل قبول" قرار دیا ہے وزارت خارجہ نے قومی علامتوں کے احترام کی اہمیت پر زور دیا اور اس واقعے کو سفارتی رواج کی خلاف ورزی قرار دےدیا ہے۔
تہران میں اسلامی اتحاد کی کانفرنس افغان عہدے دار کی سفارتی پروٹول کیخلاف ورزی کے جواب میں افغان مندوب نے معافی مانگتے ہوئے طالبان کی جانب سے عوامی موسیقی پر پابندی ہونے کی وجہ بتائی، عوامی سطح پر موسیقی کی پابندی کی وجہ سے ایسا کرنا ان کےرواج کا ھصہ ہے۔
واضح رہے اس طرح کا واقع کچھ دن پہلے پاکستان میں بھی پیش آیا، جہاں افغان حکام کو پاکستانی قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے پر ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا،ایران میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان نے افغان ناظم الامور کو پشاور میں ایک تقریب کے دوران افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل اور ایک اور اہلکار کی طرف سے دکھائی گئی اسی طرح کی بے عزتی پر طلب کیا تھا۔
پاکستان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان حکام کے اقدامات کو سفارتی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی اور مہمانوں کے لیے اپنے میزبان ملک کی علامتوں کا احترام کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا تھا۔
ایران اور پاکستان دونوں نے کابل اور اسلام آباد میں افغان حکام تک شدید احتجاج کرتے ہوئے اپنی شکایات کا اظہار کیا ہے۔