لاہور ہائیکورٹ بار نے مجوزہ آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کردیا ۔
لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام آل پاکستان وکلاء کنونشن کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے نامور وکلاء نے شرکت کی۔
وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرعلی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ سینیئر ترین ججز آئینی مسائل پرسماعت کریں، الگ سے آئینی عدالت بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ جو ترمیم منظور کرنے جارہے تھے اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔
وکیل رہنما حامد خان نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نےتو ترمیم کو چھپا کر رکھا ہے۔
وکلاء نمائندہ نے اجلاس میں قرارداد پیش کی جس کے مطابق پارلیمان قانون سازی اور آئینی ترمیم کرنے کا اختیار رکھتا ہے تاہم قانون سازی یا آئینی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم نہ ہو۔
وکلاء نے کنونشن کے بعد ہائیکورٹ سے جی پی او چوک تک ریلی بھی نکالی۔