لاہور ہائیکورٹ نے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جانب سے فیک ویڈیو کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو پیرکے روز ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ (ایف آئی اے) کا زور ادھر پنجاب میں ہی چلتا ہے، جس کو دل چاہا گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف دائردرخواست پرسماعت ہوئی، عدالت نے پیرکے روز ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کا سربراہ رپورٹ سمیت پیش ہو، یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا۔
عدالت نے فلک جاوید کے والد کو الگ سے درخواست دائرکرنے کی ہدایت کردی، جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ الگ سےدرخواست دائرکریں اس میں اپنے تحفظات کا لکھیں، وکیل والدہ فلک نے عدالت کو بتایا کہ چارمرتبہ گھرمیں چھاپہ مارا گیا انکے ساتھ ٹھیک نہیں کیا جارہا۔
قبل ازیں ڈپٹی اٹارنی جنرل اسدباجوہ نے ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی، عدالت کا ایف آئی اے کی رپورٹ پرسوالات اٹھا دیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپکی رپورٹ بتاتی ہے کہ آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں ہے، وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ گرفتارملزم حیدرعلی کا موبائل فرانزک کیلئے بھیجوادیا گیا ہے، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ راہداری ریمانڈ مانگ رہے تھے، آپ نے تو ملزم حیدرکو گرفتار ہی نہیں کیا، راہدری ریمانڈ اس وقت لیاجاتا ہے جب ملزم آپکی کسٹڈی میں ہو۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ملزم نےاب لاہورکی سیشن عدالت سےعبوری ضمانت کروالی ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ لوگ اتنے سادہ ہیں کہ پولیس نے بتایا ضمانت ہوئی ہے تو آپ نے مان لیا، آپ کا زور ادھر چلتا ہے پنجاب میں جس کو دل چاہا گرفتارکرلیا۔