الیکشن سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر جیل بن کر رہ گیا
کبھی منی پور میں ریاستی انتہاپسندی تو کبھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی غنڈہ گردی، بھارتی مظالم کی داستان بہت لمبی ہے،مقبوضہ وادی میں نام نہاد الیکشن کا دور چل رہا ہے اور پورا علاقہ افراتفری کی لپیٹ میں ہے
مودی سرکار نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کبھی نا ختم ہونیوالی کشیدگی کا بیج بو دیا
بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا"آرٹیکل 370 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور یہ اب بحال نہیں کیا جاسکتا" اس بیان کے بعد کشمیری عوام میں شدید غم و غصے کی لہر ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت نے دس سال بعدہونے والے مقبوضہ وادی میں الیکشن سے قبل کشمیری عوام سے آزادی حقِ رائے دہندگی چھیننے کی بھر پور تیاری کر رکھی ہے،بوکھلاہٹ کا شکار مودی سرکار الیکشن میں فتح حاصل کر نے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18 اور 25 ستمبر اور 1 اکتوبر کو تین مرحلوں میں الیکشن ہونے جارہے ہیں اور پیراملٹری فورسزکی کثیر تعیناتی انتخابی ڈرامے کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کی آڑ میں کی گئی ہے
مودی سرکار نے مقبوضہ وادی میں وسیع پیمانے پر مزید فوجی تعیناتیاں کی ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف آنے والے الیکشن میں بے ظابطگیاں کرنا ہے
مودی سرکار نے الیکشن کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے اور بندوق کے زور پر اپنے امیدواروں کو کامیابی دلانا چاہتی ہے
1951 سے لیکر اب تک بھارت نے مقبوضہ وادی میں جتنے بھی نام نہاد الیکشن کروائے وہ تمام سیاسی اور عسکری مینجمنٹ کے ذریعے کروائے گئے
متشدد سیاست کرکے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانا بی جے پی کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے
مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام مودی سرکار کا نام نہاد مینڈیٹ مسترد کر چکی ہے اور وادی کو فو ری طور پر بھارتی فوج کے تسلط سے نکالنے کا مطالبہ کر رہی ہے
آنے والے الیکشن میں مودی سرکار کو منہ کی کھانا پڑے گی اور ان کا کوئی سیاسی اور عسکری حربہ کارگر ثابت نہیں ہوگا
آخر کب تک مودی سرکار بھارتی افواج کا سہارا لیکر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈر کا ماحول قائم رکھ سکے گی؟