حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ پی ٹی آئی اور جے یوآئی نے آئینی ترامیم کا مسودہ مانگ لیا۔ مولانا فضل الرحمان نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم بل پرحکومت کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش نہ ہوسکی ۔ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے گیم نمبر پورے ہونے سے متعلق ساری باتیں محض کھوکھلے دعوے ثابت ہوئے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس آج دن ساڑھے 12 بجے پھر ہوگا ۔ سینیٹ کا اجلاس بھی ساڑھے 12 بجے ہوگا۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی اپنے اپنے ارکان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت۔ کابینہ کا اجلاس بھی آج ہوگا۔
گزشتہ روز حکومت نے جے یو آئی سربراہ کو مسلسل قائل کرنے کی کوششیں کی تاہم مولانا فضل الرحمان نے مشاورت نہ کرنے اور عجلت میں ترمیم لانے کا شکوہ کر دیا۔ کہا بہتر ہے مسودہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے رکھا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پارلیمان کے سینکڑوں ارکان صبح سے رات گئے تک موجود رہے، راہداریوں میں آنیاں جانیاں، کمیٹی رومز اور چیمبرز میں میل ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے بڑے بار بار مولانا کی چوکھٹ پر جاتے رہے۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر کی مولانا سے ملاقاتیں کوئی رنگ نہ لائیں، بلاول بھٹو سمیت جیالے قائدین عوام کو اچھی خبر جلد ملنے کی نوید سناتے رہے لیکن ایسا ہوا کچھ بھی نہیں۔
اتفاق رائے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کی تشکیل کردہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں بار بار توسیع کی گئی۔ سینیٹ کی نمائندگی کیلئے پہلے 5 اور پھر 8 مزید سینیٹرزشامل کئے گئے ۔ خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوئے۔ رات گئے ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان خود بھی شریک ہوئے۔ کمیٹی اجلاس کے بعد نصف شب سے کچھ دیر پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا تو گیا لیکن صرف ملتوی کرنے کیلئے۔ تلاوت اور قومی ترانے کے بعد اجلاس بغیر کسی کارروائی ختم کردیا گیا۔
تحریک انصاف اور جے یوآئی نے حکومت سے آئینی ترامیم کا مسودہ مانگ لیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے ایک ایک شق پر غور کریں گے ۔ ڈرافٹ ملنے کے بعد ہی ساتھ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ ہوگا ۔ عمرایوب بولے حکومت اور پیپلزپارٹی سب چکمہ دینے کے چکر میں ہیں۔
بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لگتا ہے نمبر پورے نہیں تھے اس لیے اجلاس ملتوی ہوا۔