مودی کے بھارت میں تعلیم یافتہ نوجوان روزگار سے محروم ہیں، مودی کے بھارت میں نوجوان بے روزگاری کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق ایشیا کی نام نہاد تیسری بڑی معیشت اپنے نوجوانوں کو روزگار تک فراہم نہیں کر پا رہی۔
مودی حکومت نے نوجوانوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا جس کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک سال میں ایک نوجوان نے 50 انٹرویوز دئیے لیکن اسے چپڑاسی کی نوکری بھی نہ مل سکی۔ 29 سالہ چندن کمار ڈگری کا حامل ہے لیکن پچھلے 12 سال سے نوکری کی تلاش میں ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد روزگار ایک اہم مسئلے کے طور پر ابھرا۔ چندن کمار کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے 250 ملین نوکریاں دینے کا دعویٰ کیا تھا جسکا سچ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ مایوس شدہ نوجوان کا کہنا تھا کہ گریجویشن کرنے کے بعد ہمیں نوکری نہیں ملتی اور ہم پورے ملک میں بھٹکتے رہتے ہیں۔
نئی دہلی میں قائم سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق مارچ 2024 میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح 7.6 فیصد رہی۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ڈویلپمنٹ کی جانب سے اس سال مارچ میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بے روزگار نوجوانوں کی ایک بڑی اکثریت کم از کم ثانوی تعلیم کے ساتھ تعلیم یافتہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سن 2000 میں میں صرف 35.2 فیصد بے روزگار نوجوان تعلیم یافتہ تھے جبکہ 2022 تک یہ تعداد دگنی ہو کر 66 فیصد ہو گئی، دوسرے دور اقتدار میں مودی سرکار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں کامیاب نہیں رہی جسکے باعث مودی کا ووٹ بینک بھی شدیدمتاثر ہوا۔
بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باعث بھارتی نوجوانوں میں خودکشی کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا، بھارت میں بے روزگاری سنگین حد تک بڑھ چکی ہے لیکن مودی سرکار خاموش ہے۔