عدالتی اصلاحات سے متعلق اہم ترین آئینی ترمیم پارلیمان میں اتوار کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، حکومت نے چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئینی عدالت قائم کرنے کیلئے ترمیم لائی جائے گی، دوسری ترمیم چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ہوگی۔ تیسری ترمیم ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری سے متعلق ہوگی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے کسی جج کو ایکسٹینشن نہ دینے کا مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ مان لیا ہے اور چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئینی عدالت قائم کرنے کیلئے ترمیم لائی جائے گی، دوسری ترمیم چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ہوگی ۔ حکومت فیصلہ کرے گی کہ پانچ سینئر ججز میں سے کس کو چیف جسٹس بنانا ہے۔ تیسری ترمیم ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری سے متعلق ہوگی۔ ہائیکورٹ کے جج کا ملک میں کہیں بھی تقرر کیا جاسکے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے ہائیکورٹ جج کی تقرری کیلئے متعلقہ جج سے مشاورت کی شق ختم کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ کےاجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، وفاقی کابینہ کا اجلاس آج 3 بجے سہہ پہر ہوگا، قومی اسمبلی اجلاس کا وقت بھی تبدیل کر دیا گیا، اجلاس ساڑھے 11 کے بجائے اب 4 بجے ہو گا۔ اجلاس کے وقت میں تبدیلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کی گئی، اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وقت کی تبدیلی کا نوٹس جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے اتحادی جماعتوں کے ارکان کو مجوزہ آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں لانے سے باضابطہ آگاہ کرتے ہوئے تمام ارکان کو اتوار ( آج) کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے نمبر گیم پوری کرنے کے مشن کے سلسلے میں مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں دیے جانے والے عشایئے میں مسلم لیگ ن کے سینیٹرز اور ایم این ایز شریک ہوئے جبکہ ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ضیاء کے ارکان نے بھی شرکت کی۔