بیوروکریسی کی سستی کے باعث کینسر کے مریضوں کے علاج معالجے کا اہم ترین منصوبہ ایک سال تاخیر کا شکار ہوگیا ہے 2 ارب 87 کروڑ روپے لاگت کے اس منصوبے کیلئے سوئس کمپنی 2ارب روپے کی ادویات اورفنڈز فراہم کرے گی۔
وزارت صحت کی جانب سے بروقت پی سی ون تیار نہ کرنے کی وجہ سے منصوبہ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں ہو سکاوفاق کے زیر انتظام علاقوں اسلام آباد، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان میں کینسر کے مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کا اہم ترین منصوبہ بیوروکریسی کی روائتی سست کا شکار ہوگیا۔
Cancer hospital delayed by Farhan Malik on Scribd
دستاویز کے مطابق کینسر ٹریٹمنٹ کے اس منصوبے پر 2 ارب 87 کروڑ روپے لاگت آئے گی بین الاقوامی سوئس کمپنی روش منصوبے کیلئے ادویات سمیت 2 ارب روپے فراہم کرے گی باقی ماندہ 27 فیصد فنڈز یعنی 87 کروڑ روپے وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔
وزارت ترقی و منصوبہ بندی نے اگلے مالی سال اس منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی یقین دیہانی کرا دی ہےمنصوبے پر عمل درآمد سے 5 سال میں کینسر کے 741 مریضوں کا علاج ممکن ہوگا۔ ہر سال بریسٹ کینسر، پھیپڑوں اور جگر سمیت کینسر کی مختلف اقسام میں مبتلا 150 مریض صحت یاب ہو سکیں گے۔
دستاویز کے مطابق کینسر کے ہر مریض کے علاج پر دس لاکھ روپے سے زیادہ اخراجات آئیں گےمنصوبے کی تکمیل کی اصل مدت جولائی 2024 سے جون 2029 مقرر تھی تاہم اب یہ منصوبہ اگلے مالی سال شروع ہونے کا امکان ہے۔