حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جبکہ آرمی چیف نے معاشی بحالی کیلئےبڑے منصوبوں پر حکومتی کوششوں سے متعلق پاک فوج کی غیر متزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچواں اجلاس ہوا،جس میں آ رمی چیف، وفاقی کابینہ، صوبائی وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق پانچویں اجلاس کے دوسرے سیشن میں وزارت خارجہ، داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ، اور آبی وسائل کی جانب سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے بریفنگز دی گئیں۔
اعلامیہ کےمطابق متعلقہ وزارتوں نے بڑے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ٹائم لائنز اور حل کا احاطہ کرتے ہوئے جامع منصوبے پیش کیے۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام کی بہبود اور معاشی استحکام کیلے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں ۔
آرمی چیف نے ملک کی ’اقتصادی بحالی‘ کے اس بڑےمنصوبے کیلئے حکومت کی جاری کوششوں پرپاک فوج کی غیر متزلزل حمایت کااعادہ کیا۔
اس سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نےاجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اوپن پاکستان کے حوالہ سے نئی ویزا رجیم کے حوالہ سے اہم فیصلے کئے ہیں، جس کے تحت کاروباری افراد یا سرمایہ کار بیرون ملک سے بین الاقوامی کاروباری اداروں کی دستاویز پر پاکستان کا ویزا آسانی سے حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیساتھ ہمارے تمام چیمبرز اور کاروباری افراد پاکستان سے باہر کسی فرد کو ایسی دستاویز جاری کریں گے جس کی بنیاد پر اس فرد کو ویزا کے اجراء میں آسانیاں ہوں گی،افراد کے ساتھ ساتھ درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی یہ آسان ویزا رجیم کی سہولیات میسر ہوں گی، جس سے پاکستان کاروبار اور معیشت کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔