اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ایم این ایز کی انسداد دہشتگری عدالت کا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد دہشتگری عدالت کا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرکے پی ٹی آئی کے گرفتار ایم این ایز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈربرقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا توکیا ہو گا؟ وکیل درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، عدالت نےآرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کےفیصلے کا کیسے دفاع کرینگے؟ پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں کہا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ میں واضح آبزرویشن دے چکا ہوں۔ کل صبح دس بجے یہ 2 رکنی خصوصی بینچ کیس کی مزید سماعت کرے گا۔