حال ہی میں ہندوتوا نظریے کےحامیوں نے اتر پردیش کےبریلی ضلع میں مسجد کےتین میناروں کو منہدم کر دیا گیا۔
ہندوانتہا پسندوں نے مسجد کی تعمیر کو "غیر قانونی"قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا جبکہ یہ مسجد کئی عرصے سے تعمیر شدہ تھی اور خستہ حال ہونے کے باعث دوبارہ تعمیر کی جا رہی تھی,یہ واقعہ ملوک پورعلاقے کی منصوری مسجد میں پیش آیا جب ہندوتوا شدت پسندوں نے مسجد میں تعمیرات ہونے پر ہنگامہ کھڑا کر دیا
رہایشیوں کاکہنا تھا کہ ہندوتوا انتہا پسندوں نے جان بوجھ کر عوام کو مسجد کے تین میناروں کو منہدم کرنےپراکسایا،مودی سرکار نے بھارت میں حالیہ انتخابات سے قبل رواں سال جنوری میں رام مندرکا افتتاح کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا
صرف رام مندرہی نہیں بلکہ اس کے بعد بھارت کی دیگرمساجد بھی مودی کے عتاب کی زد میں آگئیں ،اس سے قبل ہندوتوا غنڈوں نے جولی کے علاقے میں ایک دہائی پرانی مسجد کو منہدم کرنے کرنے کا مطالبہ کیا۔
بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع کولہاپور میں بھی ہندوتوا کے غنڈوں نے رضا جامع مسجد پر حملہ کیا،انتہا پسندوں نے حملے کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کی اورمسجد کو مکمل طور پر مسمار کر دیا،انتہا پسند ہندوؤں نے نہ صرف مسجد کو شہید کیا بلکہ ارد گرد کے گھروں اور دکانوں کو بھی تباہ کیا
ذرائع کے مطابق بی جے پی کے حکومت میں آنے کے بعد تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد اور دیگر مقدس مقامات مودی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں
مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کی مساجد شہید کرنے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے جس پر امریکہ سمیت انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مسلم مخالف اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا
کیا عالمی دباؤ میں آ کر مودی سرکار اپنے مسلم مخالف بیانیے سے پیچھے ہٹے گی یا اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے گی؟۔