انسداد دہشتگردی عدالت نے سنگجانی جلسے میں قوانین کی خلاف ورزی کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت سمیت دیگر رہنماوں کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا جبکہ شعیب شاہین کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کر دیا گیا ۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے پولیس کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیاہے، جن پی ٹی آئی رہنماوں کا ریمانڈ منظور کیا گیاہے ان میں شیرافضل مروت، عامرڈوگر،زین قریشی، نسیم شاہ اور احمد چٹھہ شامل ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت نے شعیب شاہین کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل کر دیا ۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں شیر افضل مروت کے وکیل عزیز قاضی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جن شواہد پر بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کیا اسی پر باقی ملزمان کو ڈسچارج کریں،جلسے والے دن ایک واقعہ ہوا اور وہ پورے میڈیا پر چلا ۔ڈکیتی کے مقدمات شامل کئےگئے،کوئی گواہ موجود نہیں،کوئی میڈیکل موجود نہیں، یہ تمام پارلیمنٹرینز ہیں،ان کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر ان کو شرم آنی چاہیے،جو وقوعہ 26 نمبر چونگی میں ہوا اس کا مقدمہ اسی دن درج ہوا،یہ دو دن بعد مقدمہ درج ہوا۔ وکیل صفائی نے شیرافضل مروت،وقاص اکرم،زین قریشی،عامر ڈوگر، نسیم شاہ اوردیگرکوڈسچارج کرنےکی استدعا کی ۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ کچھ دن پہلےپولیس میری گرفتاری کیلئےآئی ,میں نےانکےساتھ جوکیا وہ پارلیمان میں بھی بتایا ، یہ صرف اتنا ہی حلفاً کہہ دیں کہ ایف آئی آر آج صبح کی درج نہیں؟ ہم نے جلسے کیلئے کئی بار درخواست کی عدالتی حکم پرجلسےکی اجازت ملی، جس دن جلسےکا این او سی ملا اسی دن پورے اسلام آباد کو بند کیا شاید آپکا بھی تجربہ ہوگا، ان کے پاس سوائے زبانی الزامات کے کوئی شواہد نہیں ہے، آئی جی نےرات کو پریس ریلیزجاری کی اورکہا جلسےکا ٹائم بڑھ گیا توکارروائی کریں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل نے کہا کہ 16 سال میں جج رہا اور 32 سال وکیل رہا ہوں پولیس پر پستول رکھوں گا؟ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھر میں اسلام آباد پولیس نے چوری تک کی، ان کا پورا کیس زبانی الزامات پر مبنی ہے۔
شیر افضل مروت نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ریمانڈ چاہیے؟ ہم بالکل شارٹ کرتےہیں ہم کوئی مقابلہ ہی نہیں کرتے، یہاں عدالت میں کوئی پولیس ہے جو وہاں موقع پر موجود ہو، مدعی یا کوئی گواہ عدالت میں موجود ہی نہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پولیس اتنا کرسکتی ہے2 دن پہلے اتنا بڑا واقعہ ہوا میڈیا میں کوئی خبرہی نہیں آئی، ہمارے پاس جلسے کی تمام فوٹیجز موجود ہیں، اگر یہ پولیس والے سچ بولتے ہیں تو یہ قرآن پر حلف لیں۔ بیرسٹر گوہر علی خان کی گرفتاری کو پورے پاکستان نے دیکھا، یہاں ایسے لوگ گرفتار ہیں جو ایف آئی آرمیں موجود ہی نہیں۔