نیب ترمیم بحالی کے فیصلہ کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے ریلیف لینے کا فیصلہ کرلیا۔
بانی پی ٹی ائی نے وکلا کے ذریعے نیب کورٹ میں بریت کی پہلی درخواست دائر کردی، نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
وکلا صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس میں بشری بی بی کی درخواست بریت پہلے ہی دائر ہے، بانی پی ٹی ائی کی یہ درخواست کو اس کے ساتھ منسلک کردی جائے۔
دوسری جانب نیب وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ عدالت ریفرنس کی سماعت کرسکتی ہے،اس عدالت کا دائرہ اختیار ہے، سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلہ سے یہ کیس متاثر نہیں ہوتا، وکلا صفائی کو پہلے دائرہ اختیار چیلنج کرنا چاہئے تھا،یہ درخواست بریت پر آگئے۔
نیب وکیل کے مطابق اگر یہ عدالت ریفرنس کی سماعت نہیں کرسکتی تو پھر ملزم کو بری کیسے کرسکتی ہے؟ ہمارا مؤقف ہے کہ بریت سے پہلے دائرہ اختیار کا تعین ہونا چاہئے۔ بعد ازاں عدالت نے ملزم کی درخواست بریت پر نیب کو نوٹس جاری کرکے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے نیب ترامیم کیس میں حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں اور نیب ترامیم درست قرار دے دیں۔ عدالت نے سابقہ پی ڈی ایم حکومت میں کی گئی نیب ترامیم کو بحال کردیا۔
عدالتی فیصلے میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور مستعفی جج اعجاز احسن کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے۔
سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کا کام پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا نہیں۔ آئینی اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خلافِ آئین قانون سازی کو بھی کالعدم قرار نہیں دیا جائے گا۔ بانی پی ٹی آئی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ نیب ترامیم خلافِ آئین تھیں۔