پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر قرض منظوری کی ڈیڈ لائن نہ مل سکی ۔ عالمی مالیاتی ادارے نے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ منظوری کیلئے پہلے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرانا ہوگا۔ پاکستان نے آئندہ ہفتے تک دوست ممالک سے قرض رول اوور ہونے کی ٹائم لائن دے دی۔
وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ایکسٹرنل فنانسنگ پر ورچوئل مذاکرات گزشہ روز ہوئے۔ ایف بی آر حکام نے محصولات میں شارٹ فال پر بات چیت کی جبکہ وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف مشن کو ایکسٹرنل فنانسنگ کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
حکام نے دوست ممالک سے قرض رول اوور اور نئی فنانسنگ کی تفصیلات بھی فراہم کی اور آئندہ ہفتے تک قرض رول اوور کی ٹائم لائن دی۔ آئی ایم ایف مشن نے واضح کیا کہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے لیے پہلے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرانا ہوگا۔
مشن نے ایف بی آر سے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے پر زور دیا اور محصولات ہدف پورا کرنے کے لیے ایف بی آر سے پلان بھی مانگ لیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے کمرشل بینکوں سے نئی فنانسنگ کے لیے بات چیت کا آغاز کر رکھا ہے اور 4 مختلف سورسز سے کمرشل قرض کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
قبل ازیں گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے لوازمات، شرائط کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں، امیدہےوقت پرآئی ایم ایف کی شرائط پوری ہوجائیں گی، بورڈ میں کیس جائے گا اور منظوری کے بعد نیا سفر شروع ہوگا۔ ذہن میں رکھیں یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوناچاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بتدریج بہتری آرہی ہے، اس بہتری کوتیزی سے آگے لیکر جاناہے، پاکستان میں کسی چیزکی کمی نہیں ہے، بڑی مشکلات میں بڑی قوموں نے وقت گزارا، سفر کٹھن اور مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، حکومتی کوششوں میں سنجیدگی اورعزم بھی ہے۔