بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں 26 اگست کو ہونے والی دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور کر لی گئی۔
پیر کو ڈپٹی سپیکر غزالہ گولہ کی سربراہی میں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے پوائنٹ آف آرڈر پیش کیا جس میں صوبے کے 3 ہزار اساتذہ ، پروفیسر ، صحافیوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا گیا۔
صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے پوائنٹ آف آرڈر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مراعات لے کر دہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں کو آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا ۔
اپوزیشن رکن زابد ریکی نے توجہ دلاؤ نوٹس میں مون سون بارشوں کے دوران پی ڈی ایم اے کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے انکا ساتھ دیا۔
اجلاس میں 26 اگست کو ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے مشترکہ قرارداد بھی پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرنے کے بعد اجلاس کی کارروائی منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دی گئی۔