وطن پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑی وطن کے بہادر سپوتوں نے دفاع پاکستان میں ہمیشہ لازوال اور عظیم قربانیاں دیں
6 ستمبر 1965 کوہماری بہادرفوج کے جوانوں نےاپنی جان کی پرواہ کئےبغیر دشمن کوناکوں چنے چبوائے، اس حوالےسےشہداء کے ورثا نے 6 ستمبر کےعظیم دن کو یاد کرتےہوئے کہا کہ"دفاع وطن کیلئےجان کا نذرانہ پیش کرنے والےشہداء کو ہمارا سلام "ہمارےشہداء ہمارا فخر ہیں اور انکی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
"ہمارےمحافظوں اورانکی بہادری کو سلام اور ہماری آزادی پاک فوج کی مرحون منت ہے" "ہمارے محافظوں کی قربانیوں کا صلہ ہمارا محفوظ مستقبل ہے"وطن کی دفاع کے لئے ہم سب متحد ہیں۔ دفاع وطن، بقائے وطن" ۔
بھائی سیپر محمد وسیم اسلم شہید نے کہا"6 ستمبر کا دن 1965 کی جنگ کو تازہ کرتا ہے اور ہمارے ازلی دشمن بھارت نے جب ہم پر حملہ کیا تو ہمارے جوانوں نے ڈٹھ کر مقابلہ کیا اور انکے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملایا""دفاع وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو ہمارا سلام"
"ہماری آزادی پاک فوج کےجوانوں کی لازوال قربانیوں کی بدولت قائم ہے""ہمیں پاک فوج کی قربانیوں پر بہت فخر ہےاور انکی قربانیوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا" بیوہ،"وطن عزیز کے لئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے راہ حق کے شہید ہیں اور انکو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے"
"شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں اور شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے" "پاک فوج کے شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے ہی یہ ملک سلامت ہے"چھ ستمبر 1965 کو ہمارے دشمنوں نے اس ملک پر حملہ کیا تھا مگر ہمارے پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جان قربان کر کے دشمن کے ارادوں کو ناکام بنایا
"پاک فوج کے جوان ہمہ وقت اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہ کر وطن کی دفاع کرتے ہیں""ہم پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑے ہیں اور اپنےشہداء کی قربانیاں کو کبھی رایگاں جانے نہیں دیں گے"۔
والدہ نے کہا"6 ستمبر کےموقع پر میں ان شہداء کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے اس ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کی"
6 ستمبر کا دن پاکستان کی دفاعی تاریخ کا وہ روشن اور قابل فخر باب ہے جب افواج پاکستان نے بزدل دشمن کی جارحیت کے خلاف دفاع وطن میں لازوال قربانیاں دیں