پی سی بی چیمپئنز ایونٹ کے مینٹور شعیب ملک نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہاہے کہ میرا اس رول کو قبول کرنے کا مقصد تھا کہ نئے کھلاڑیوں کو کچھ چیزیں سکھانے کی ضرورت ہے، نوجوان کھلاڑیوں کو فٹنس پر کام کروانے کی ضرورت ہے، مجھے جو کچھ پاکستان نے دیا ہے اسے اس رول کے ذریعے واپس کرنے کی کوشش کروں گا۔
شعیب ملک کا کہناتھا کہ سٹالینز نام کے ساتھ میری کافی یادیں ہیں تو اس ٹیم کے ساتھ بھی کچھ بڑا کرنا چاہتا ہوں، اس ایونٹ میں صرف 25 یا 26 سال کے پلیئر نہیں بلکہ انڈر 19 کھلاڑی بھی ہوں، اس موقع پر ہم سب کو ایک ساتھ دینے کی ضرورت ہے، میرے پاس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے سلیکٹر بننے کی آفر تھی مگر میں نے ٹھکرا دی، لیکن میں تاحال کرکٹ کھیلنا چاہتا تھا اس لیے یہ آفر قبول نہیں کی، نام وہ ہوتا ہے جو ٹیم کو جتوائے اور اس کی پرفارمنس ٹیم کے کام آئے، میری پاکستان کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، ون ڈی اور ٹیسٹ سے پہلے ہی ریٹائر ہوچکا ہوں، پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی طرف سے کھیلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کوشش کروں گا ٹیم میں نوجوان اور تجربہ کار شامل کریں، میں کوشش کروں گا اپنی ٹیم کا کپتان اس کو بناؤں جو مستقبل میں پاکستان کے کام آسکے۔
انہوں ے کہا کہ میرے لئے انفرادی کارکردگی الگ ہے اور ٹیم کی قیادت الگ چیز ہے، عمر اکمل نے ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلنے سے معذرت کی مگر احمد شہزاد کا نام اس میں شامل ہے، یہ تمام ایونٹ ایک سال کیلئے نہیں ہورہے وقت کے ساتھ سب چیزیں کلیئر ہو جائیں گی، سب کھلاڑی ہمارے سامنے ہیں اگر ان کو مسلسل برا بولتے رہیں گے تو کوئی فائندہ نہیں ہے، ہمارے پاس ڈومیسٹک میں کھلاڑی موجود ہیں یہ نہیں کہ ہمیں سب زیرو سے شروع کرنا ہوگا۔