اسلاموفوبیا کے خلاف احتجاج کرنے پرسینئر مسلم سیاستدان کا گھر مسمار کردیا گیا۔
مودی کے مسلسل تیسرے دور اقتدار میں بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے،مودی کے بھارت میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی نفرت میں ہر حد پار کر دی
بھارتی حکام نےمودی کےہندوتوا گڑھ مدھیہ پردیش میں سینئرمسلم سیاستدان حاجی شہزاد علی کا گھر مسمارکردیا،بھارتی پنڈت کی جانب سےتوہین رسالت اور اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھانے پر مسلم سیاستدان کے سر سے چھت چھین لی گئی
کانگریس رہنما کا کہنا ہےکہ پنڈت رام گیری مہاراج کےخلاف کارروائی کےبجائے مسلم سابق کانگریس رہنما حاجی شہزاد علی کے گھر پر بلڈوزر چلانا شرمناک حرکت ہے۔
گزشتہ ہفتے پنڈت رام گیری نے تقریب سے خطاب کے دوران اسلام مخالف بیان دیا تھا
کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نےکہا کہ مسلمانوں کےسروں سےچھت چھین لینا شدید ناانصافی ہے،بلڈوزر کےذریعے گھرمسمارکرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اسے ختم ہونا چاہیے۔
انتہا پسندہندوؤں کی جانب سےمسلم نفرت میں گزشہ دوسالوں کےدوران 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد گھر مسمار اور 7 لاکھ 38 ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، بھارت کے اس بھیانک چہرے کو عالمی سطح پرشدید نفرت اور تنقید کا سامنا ہے۔