اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کردیا جس کے باعث مودی نے مجرموں پر مشتمل کابینہ تشکیل دے دی۔
حال ہی میں بھارت کی ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز نے خواتین کے جرائم سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی
رپورٹ کےمطابق"151عوامی نمائندوں کو خواتین کے خلاف سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا ہے،ان 151 عوامی نمائندوں میں 16 کے خلاف عصمت دری اور ریپ کے سنگین مقدمات درج ہیں،
رپورٹ کے مطابق"عصمت دری میں سب سے زیادہ مودی کی جماعت بی جے پی کےنمائندے ملوث ہیں،بی جے پی کے 54 موجودہ ممبران پارلیمنٹ اور ارکانِ اسمبلی خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات میں ملوث ہیں
بی جے پی کے پانچ سے زائد ممبر پارلیمنٹ اورایم ایل ایز عصمت دری کے کیسز میں مطلوب ہیں،مودی سرکارکےاقتدار میں آتے ہی خواتین کے ساتھ زیادتی اور فوجداری کے سنگین جرائم میں اضافہ ہوا،مرکزی کابینہ میں بھی مودی کی جانب سے مجرموں کو نمائندگی دے دی گئی۔
بی جے پی کےممبر اور وزیر داخلہ بندی کمار سنجے کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں جن میں 30 سے زائد خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔
نیشنل الیکشن واچ رپورٹ کے مطابق بی جے پی اور اتحادی وزراء کے خلاف خواتین سے متعلق 19مقدمات درج ہیں،بی جے پی کے دو ارکان مغربی بنگال میں قتل کے الزامات کا سامنا کر رہے۔
مختلف وزارتوں کا حلف اٹھانے والے 72 میں سے 71 وزراء کسی نہ کسی جرم میں ملوث ہیں،خواتین کے خلاف سنگین جرائم اور نفرت انگیز تقاریر پربی جے پی کے شانتنو ٹھاکر پر 23 اورسکانتا مجمدار پر 16مقدمات درج ہیں،
بی جے پی کے دیگر اہلکاروں سریش گوپی اور جوال اورم پر بھی خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات درج ہیں،بی جے پی کے 8 وزراء جن میں امیت شاہ، شوبھا کرندلاجے، دھرمیندرپردھان، گری راج سنگھ اور نتیا نند رائے پر نفرت انگیزی کو پروان چڑھانے اور خواتین مخالف مقدمات درج ہیں۔
بی جے پی اور اتحادیوں کے خلاف سنگین جرائم میں حملے، قتل، عصمت دری اور اغوا ءجیسے سنگین جرائم شامل ہیں،عصمت دری کے مجرموں کی پشت پناہی کرنے والی مودی سرکار پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔
اکیسویں صدی میں بھی جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار خواتین کے تحفظ میں ہمیشہ ناکام رہی ہے۔