بھارت میں بی جے پی کے اقتدار میں خواتین کا مستقبل تاریک اور خواتین کو متعدد سنجیدہ مسائل کاسامنا ہے
مودی سرکار کے تیسرے دورِ حکومت میں بھارتی خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے، بھارتی ریاست بنگال کے شہر کلکتہ میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور ان کوصنفی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کے یکے بعد دیگرے کئی واقعات رپورٹ ہورے ہیں۔
حال ہی میں مغربی بنگال کے نواحی علاقے نندی گرام میں بی جے پی کے کارکنوں نے سیاسی مخالفت کی بنا پر ایک خاتون کو برہنہ کر کے 300 میٹر تک پیدل چلنے پہ مجبور کیا، برہنہ کئے جانے والی خاتون کے گھر والوں کو بھی بی جے پی کے کارکنان کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور گھر کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
متاثرہ خاتوں کا کہنا ہے کہ میں بی جے پی کے ساتھ تھی، لیکن حال ہی میں ٹی ایم سی( آل انڈیا ترنمول کانگریس) میں شامل ہوئی، جس کی وجہ سے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے اس واقعہ کے سلسلے میں بی جے پی کے بوتھ صدر تاپس داس سمیت 6 افراد کو حراست میں لے لیا۔
ٹی ایم سی کے ترجمان کنال گھوش نے دعویٰ کیاہے کہ متاثرہ خاندان ٹی ایم سی کی حمایت کرتا ہے، اس لیے بی جے پی نے سیاسی انتقام کی وجہ سے خاتون کے خلاف یہ ظلم کیا۔
صنفی کارکن ستابدی داس کا کہناہے کہ بی جے پی کی خواتین سے نفرت اور بدسلوکی کی ایک طویل تاریخ ہے، بی جے پی ایک بدتمیز اور بد تہذیب سیاسی پارٹی ہے۔
بھارت میں لوگ اس وقت سڑکوں پر ہیں اور آر،جی کارہسپتال میں ہونے والے انسانیت سوز واقعہ کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں، مگر ایسے واقعات کم ہونے کی بجائے زیادہ ہورہے ہیں۔
یاد رہے کہ مودی سرکار کو اس وقت شدید ریاستی اور عالمی دباؤ کا سامنا ہے اور بی جے پی کے کارکن اپنی پارٹی کے لئے مزید شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں، بھارتی خواتین آئے روز بی جے پی کی انتہا پسندانہ سوچ کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں۔