سولر پینل درآمدات کی آڑمیں تیرہ ارب روپےکی منی لانڈرنگ کا نیا انکشاف ہوا ہے ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلئیرنس آڈٹ نےسولر پینلزکی مزید 6 فرضی کمپنیزکا پتہ لگا لیا ۔
رپورٹس کے مطابق فرضی کمپنی اسمارٹ امپیکس کےمالک عبدالعزیز کوگرفتار کرکےعدالت سےچھ دن کاریمانڈ لےلیااس سے قبل پشاورکی دو فرضی کمپنیز کی بہتر ارب کی ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ بھی پکڑی جاچکی ہے۔
سولر پینلزکی فرضی کمپنیز نےسولرپینلز کی آڑ میں تیرہ ارب روپے کا کالادھن بیرون ملک منتقل کیا چھ فرضی کمپنیوں میں تین کا تعلق کراچی اور دیگر تین کا تعلق کوئٹہ سے ہےقائمہ کمیٹی برائے خزانہ اس معاملے میں ایف آئی اے کو بینکوں کیخلاف تحقیقات کا بھی کہہ چکی ہے ۔
چھ فرضی کمپنیوں میں ایس ایچ ٹریڈرز،سحرانٹرنیشنل، ڈیلٹا ٹریڈنگ، اسمارٹ امپیکس،احسان اللہ امپورٹ ایکسپورٹ اوراسداللہ انٹرپرئزز شامل ہیں چھ فرضی کمپنیوں نےدرآمد سولرپینل کی کلئیرنس کےلیےچھ سو ستاسی گڈز ڈیکلریشنز جمع کرائیں۔
گڈز ڈیکلریشنز جن میں سے چارسوتینتالیس گڈز ڈیکلریشن کےذریعے اوور انوائسنگ کرکے تین ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی فرضی کمپنیوں نےگڈز ڈیکلریشن میں نوارب روپےکی اصل ویلیو کےسولر پینلز کی مالیت تیرہ ارب ظاہر کی کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ کی ٹیم نے چھ نئے مقدمات درج کرکے گرفتاریوں کے ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔
خیال رہے کہ سولرپینل امپورٹس کی آڑمیں اربوں کی منی لانڈرنگ کا معاملہ پارلیمنٹ پہنچ گیاتھا۔ سینیٹ خزانہ کمیٹی نے معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دےدیا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے کمیٹی کو دوران بریفنگ میں بتایا کہ 2017 سے 2022 کے دوران سولر پینل امپورٹس کے نام پر 72 ارب 83 کروڑ روپے ملک سے باہر بھیجے گئے مگر مقامی مارکیٹ میں صرف 45 ارب 61 کروڑ روپے کے درآمدی سولر پینلز فروخت ہوئے، یوں 69 ارب 50 کروڑ روپے کی اوور انوائسنگ سامنے آئی۔
کمیٹی کو چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اربوں روپے مالیت کے سولر پینلز چین سے درآمد کیئے گئے لیکن رقم دبئی اور سنگاپور ٹرانسفر کی گئی۔ آڈٹ کے ذریعے 6 ہزار 232 گڈز ڈکلیریشنز کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ صرف پشاور کی دو بڑی کمپنیوں پر ہی 45 ارب روپے کی اوور انوائسنگ کا الزام ہے، ایف آئی آرز درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی تھیں۔ غفلت یا سہولت کاری کرنے والے کمرشل بینک بھی ریڈار پر تھے۔
قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی تھی جبکہ ساڑھے چار ارب روپے کے فنانسنگ گیپ پر بھی وضاحت طلب کی تھی۔