دنیا بھر میں منشیات کی اسمگلنگ اور نارکو دہشتگردی میں افغان بھارت گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگئی۔
حکومت پاکستان کی کوششوں کے باوجود منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان میں غیر قانونی منشیات کی سالانہ تجارت 2 ارب ڈالر ہے۔
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اندازاً منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 7.6 ملین ہے جن میں بڑی تعداد 25 سال سے کم عمر نوجوانوں کی ہے۔
اقوام متحدہ کے منشیات مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق اگست 2021 سے افغانستان سے افیون کی اسمگلنگ مسلسل جاری ہے جو دنیا بھر میں تمام افیون کا 80 فیصد سے زائد ہے، اپریل 2022 میں افیون کی کاشت 32 فیصد بڑھ گئی اور افغان کسان کی آمدنی اس سے 1.4 بلین ڈالر کو جا پہنچی۔
انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول بورڈ کی 2023 رپورٹ کے مطابق بھارت ایک بڑا افیون مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے، جہاں منشیات کی اسمگلنگ کے واقعات اور غیر قانونی افیون کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت میں پوست کی کاشت زیادہ تر مدھیہ پردیش، راجستھان اور اتر پردیش میں مرکوز ہے جو مجموعی طور پر ملک کے کل زمین کے رقبے کا 80 فیصد سے زیادہ بنتا ہے
اینٹی ڈرگز یونٹ نارکوٹکس اینڈ افیئرز آف بارڈر کے ڈیٹا کے مطابق سنہ 2017 سے 2023 میں منی پور میں پوست کی پیداوار 15 ہزار سے زائد ایکڑ پہاڑی زمین تک بڑھی۔
بھارت کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے ڈائریکٹر جنرل ایس این پردھان کے مطابق افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ پنجاب کے ذریعے یا سمندر کے ذریعے بھارت کے مغربی ساحل تک ہوتی ہے۔
گجرات کے مندرہ اور کانڈلہ بندرگاہیں بھارت میں منشیات کی اسمگلنگ کے مشہور مراکز ہیں، بھارت میں آن لائن منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر مارکیٹس کے ذریعے منشیات کی دستیابی میں اضافہ ہو رہا ہے، نارکو دہشتگردی دہشتگرد گروہوں کے لیے مستقل مالی وسائل فراہم کرتی ہے۔
آئی این سی بی کی رپورٹ کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ کی آمدنی دہشتگردی اور مسلح گروہوں کو فنڈ کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔