عالمی بینک نے 50 ہزار روپے سے کم ماہانہ آمدن والوں پر ٹیکس لگانے سے متعلق سفارش واپس لے لی۔
ترجمان عالمی بینک نے اپنی تجویز واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ تجویز 2019 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر جاری کی گئی تھی، جس کو حالیہ مہنگائی اور لیبر مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کی ترجمان نے کہا کہ بینک ٹیکسوں کے نفاذ کیلیے کسی قسم سفارش نہیں کر رہا، کسی بھی قسم کی تجویز دینے کیلیے نئے اعداد وشمار کا جائزہ لینا ضروری ہے، انھوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک پاکستان کے ٹیکس سسٹم میں جامع اصلاحات کی سفارش کرتا ہے، ایسی اصلاحات کہ جن کے نتیجے میں ٹیکسوں کا بوجھ امیر افراد پر بڑھے اور غریب افراد کو ریلیف حاصل ہو۔
دوسری جانب حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ تین ماہ کے دوران مالدار ایکسپورٹرز اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے مجموعی ٹیکس سے بھی زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے، جولائی تا ستمبر کے دوران تنخواہ دار طبقے نے 70.6 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے، جبکہ ایکسپورٹرز اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر نے مجموعی طور پر 65 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر اور ایکسپورٹرز کے درمیان دولت کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔