سینئر صحافی اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے انکشاف کیاہے کہ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے معاملے میں تحویل میں لیئے گئے 3 فوجی افسران میں ایک بریگیڈیئر نعیم فخر بھی شامل ہیں ، ان پر یہ الزام بھی آیا تھا کہ جب سردار تنویروزیراعظم بنے تو انہوں نے وزارت عظمیٰ کیلئے مبینہ طور پر انہیں اربوں روپے رشوت دی ۔
سماء ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم کا کہناتھا کہ فیض حمید نے سب سے خطرناک کام آئی ایس آئی کے برابر میں اپنا ایک مافیا بنایا، جو آئی ایس آئی اور پاک خاکی وردی کی آڑ لے کر پورے ملک میں جرائم کرتا تھا ، انہوں نے بھتہ خوری کا ایک نیٹ ورک بنایا ہوا تھا ، یہ بھتہ خوری وہ نہیں تھی جس کا الزام کراچی میں ایم کیوایم پر لگایا جاتا تھا جس میں چھوٹے دکانداروں سے بھتہ لیتےتھے بلکہ یہ پاکستان کے جتنے بڑے کاروباری افراد تھے ، جن کے پاس پیسہ تھا ، انہوں نے ان لوگوں کو ٹارگٹ کیا ، انہیں اغواء کیا گیا، انہوں نے رینجرز اور آئی ایس آئی کے ذرائع ، اپنا نام اور عہدہ استعمال کرتے ہوئے ان کاروباری افراد سے اربوں روپے بٹورے ۔ اس میں حاصل کیا گیا بہت سارا پیسہ ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے جبکہ کچھ ابھی یہاں پر ہے ۔
ابصار عالم کا کہناتھا کہ فیض حمید اس سارے مافیا کا گینگ لیڈر تھا، بریگیڈیئر نعیم فخر اور بریگیڈیئر غفار جنرل فیض کے خاص آدمی تھے ، بریگیڈیئر نعیم فخر وہ شخص ہیں ، جب سردار تنویر وزیراعظم بنے تو اس وقت میڈیا میں یہ بات آئی کہ انہوں نے وزیراعظم بننے کیلئے اربوں روپے رشوت دی ہے ، اس سکینڈل میں جو بریگیڈیئر پھنسا اور پھر جس کی ٹرانفسر ہوئی وہ یہ بریگیڈیئر تھا ۔
ابصار عالم نے پروگرام کے دوران جنرل فیض کی جانب سے کی جانے والی دھمکی آمیز کال بھی سنائی ۔
آڈیو میں واضح سنا جا سکتا ہے فیض حمید کی جانب سے ابصار عالم کو کی جانے والی کال میں وہ ان سے شکوہ کرتے ہیں آپ ہمیں بالکل لفٹ نہیں کراتے ؟ جس پر ابصار عالم جواب دیتے ہیں کہ کمال کرتے ہیں ، ساری لفٹ آپ کے لئے ہے۔ابصار عالم کے جواب پر فیض حمید کہتے ہیں کہ ’’ صیحح بتا رہا ہوں، میں تو گلہ کر رہا ہوں، ابصار عالم سوالیہ انداز میں پوچھتے ہیں کہ اچھا گلہ کر رہے ہیں ؟ نہیں کیا ہوا ایسا ؟۔جواب میں فیض حمید کہتے ہیں کہ ’ چلو میں ایک برگیڈئیر صاحب ہے ہمارا اس کو بھیجوں گا ، ایک کام ہے، دو پرانے چینلز کا لائسنس بیچا تھا، ان کے لائسنس پھنسے ہوئے ہیں، و تو ذرا آپ ایک سپیشل مہربانی کروا دیں ‘۔ابصار عالم پوچھتے ہیں کہ کون سے والے ؟ جس پر فیض حمید کہتے ہیں کہ ’’ وہ آئے گا، تفصیلات مجھے بھی نہیں پتا، باقی تفصیلات وہ بتا دے گا ‘‘۔ابصار عالم کہتے ہیں کہ مجھے تو آپ نے پہلے کبھی نہیں اسکا کچھ کہا ، جس پر فیض حمید کہتے ہیں کہ نہیں، ہم اور بہت کچھ کہتے ہیں، جب بھی ہم جاتے ہیں، تو آگے سے کہتے ہیں کہ وہ ہماری بات نہیں سنتے، میں نے کہا کہ چلو میں خود ان کو درخواست کر دوں گا، وہ آئیں گے ، بریگیڈئیر غفار نام ہے ان کا۔کال کے اختتام پر ابصار عالم کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے، اوکے۔۔۔۔
چیئرمین پیمرا کو جنرل فیض کہہ رہاہے کہ ہم آپ کو بہت سارے کام کہتے ہیں اور آپ کام نہیں کرتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کس آئین اور کس قانون کے تحت جنرل فیض ، چیئرمین پیمرا کو فون کر کے کہہ رہا تھا کہ آپ ہمارے کام نہیں کرتے ۔میں کیوں ان کے غیر آئینی کام ۔