اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئین کو تبدیل کر دیں بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں۔
پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن کی بازیابی کی درخواست پر دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ریمارکس دیے کہ ہمارا دائرہ اختیار ختم کر دیں ملک کو اسی طرح چلائیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم اسٹیٹ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے ، آپ اس کی گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن ملک اس طرح نا چلائیں، وزارت دفاع ،وزارت داخلہ اسٹیٹ سب اس سے خوش ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ کیا ہو رہا ہے اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پہلے جس بینچ میں کیس تھا انہوں نے لکھا ہے یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، یہ ظالمانہ عمل ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ ہی مجھے بتا دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ حکومت اگر اسے جبری گمشدگی کا کیس کہتی ہے تو دیکھے کہ یہ کس کے کہنے پر ہوا۔حکومت کو اس معاملے پر اغوا کاروں کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے۔وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے اور ذمہ داری آخر کار ایگزیکٹو ہیڈ پر آتی ہے۔