ملک کی تاریخ میں پہلی بار یوم آزادی اور اقلیتوں کے قومی دن پر ایک مشترکہ اور منفرد تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
وی نیوز کی جانب سے منعقدہ اس محفل مشاعرہ میں اقلیتی برادری کے نمائندہ شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کرکے وطن سے محبت کا اظہار کیا۔ دی بلیک ہول آڈیٹوریم میں ہونے والے اس مشاعرے میں ملک کے مختلف حصوں سے ہندو، مسیحی اور غیر مسلم کمیونٹی نےشعراء کی شرکت کی۔ تقریب کا انعقاد اسلام آباد میں یوم آزادی اور اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے 'ہم سب کا پاکستان' کے عنوان سے کیا گیا۔
مشاعرے کی صدارت مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے معروف اردو شاعر نذیر قیصر نے کی۔ جب کہ مہمان خصوصی کوہاٹ سے تشریف لانے والے ہندو شاعر پنڈت سورج نارائن تھے۔ مشاعرے میں میزبانی کی ذمہ داریاں شہباز چوہان نے ادا کیں جنہوں نے اس شعر سے مشاعرے کا آغاز کیا۔
ملک کے طول و عرض سے تشریف لائے ہوئے شعراء نے منفرد انداز میں دھرتی ماں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے شعراء میں سے جہاں کسی نے پاکستان کی تعمیر و تشکیل میں اپنا کردار بیان کیا تو کسی نے قائداعظم کے ایس پی سنگھا کے محبت بھرے تعلق کو بیان کیا۔ کسی نے پاک دھرتی کو اپنی پہچان قرار دیا تو کسی نے اس کی خوبصورتی پر شعر باندھا۔شعراء نے جہاں وطن کے لیے جان تک لٹانے کے عزم کو دہرایا وہیں ان دھاگوں کے حق میں خیر کی دعا کی جو پرچم کے سبز اورسفید رنگ کو آپس میں جوڑے رکھتے ہیں۔
پرچم کا سفید رنگ
تقریب کے آغاز میں شعراء اور حاضرین محفل کو خوش آمدید کہتے ہوئے وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود نے کہا کہ آج اس جذبے اور محبت سے شعر پڑھیں کہ قومی پرچم کا سفید رنگ مزید اُجلا دکھائی دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جشن آزادی کی مناسبت سے ملک بھر میں مشاعروں کا انعقاد کیا جاتا ہے مگر یہ محفل اس اعتبار سے منفرد ہے کہ پہلی بار یہاں ان آوازوں کو سننے کا موقع ملے گا جنہیں پہلے کبھی اس طریقے سے نہیں سنا گیا۔ یوم آزادی پر یوں توملک کے ہر حصے اور طبقے میں ہی جشن منایا جاتا ہے جس میں مباحثے، شاعری اور دیگر سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں مگر یہ تقریب اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس میں اقلیتی برادری کو مکمل نمائندگی دی گئی ہے۔
ایک نیا خواب
صدر مشاعرہ نذیر قیصر نے اسے وی نیوز کی منفرد کاوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ 'اس ملک کی اقلیتوں، زبانوں اور صوبوں کو جوڑنے کے لیے ایک نیا خواب ہے'۔ اقلیتوں نے علم و ادب، میڈیکل سائنس، عسکری اداروں سمیت ملک کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دی ہیں اور یہ تقریب انہیں نمایاں کرنے میں اہم کردار نبھائے گی۔تقریب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آپ وہ چراغ جلا رہے ہیں جسے تیز ہواؤں کا سامنا ہے۔ ان کے اس شعر کو سامعین کی جانب سے بھرپور داد ملی۔
پرچموں پر چاند تارا ہے سفید
چاند تارے کا کنارہ سبز ہے
اس موقع پر معروف شاعر آفتاب جاوید کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے مشاعرے ہوتے رہنے چاہئیں کیونکہ اس سے اقلیتوں کے ملک کے بارے میں خیالات جاننے کا موقع ملے گا '۔ مشاعرے میں شریک شاعرہ مہناز بینجمن نے اسے اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ادب کی ترویج سمیت اقلیتوں سے ہم آہنگی بڑھے گی۔ مشاعرے کے عنوان سے ان کے اس شعر کو خاصا سراہا گیا۔:
لہرائے پنجاب اور خیبر، سندھ بلوچستان
شاد رہے، آباد رہے ہم سب کا پاکستان
اقلیتوں کا قومی دن
سال 2009 میں حکومت پاکستان نے 11 اگست کو ملک کی مذہبی اقلیتوں کے قومی دن کے طور پر منائے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ دن اس حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اسی دن بابائے قوم نے اپنے خطاب میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابری کے حقوق دینے کا اعلان کیا۔ تحریک پاکستان میں جہاں مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہیں قائداعظم اور مسلم لیگ کے شانہ بشانہ اس خطے سے تعلق رکھنے والے بہت سے غیر مسلم رہنماء بھی تھے۔ ملک کے قیام کے بعد تعمیر و ترقی ہو یا دفاع وطن، ہندو، سکھ اور مسیحی کمیونٹی نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں ہر سال 11 اگست کو اقلیوں کا قومی دن منایا جاتا ہے۔