بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بعد پاکستان بیت المال میں بھی اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔
تفصیلات کے مطابق اڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیت المال میں مجموعی طور پر 2 ارب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ غریبوں کی مالی مدد کے لئے مختص کروڑوں روپے سرکاری ملازمین میں بانٹ دیئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق بیت المال کی ذمہ داری غریب، مفلس، بے سہارا، بیواؤں، یتیموں کی مدد ہے مگر غریبوں کیلئے مختص کروڑوں فنڈز سرکاری ملازمین میں بانٹ دیئے گئے، غریبوں کی مالی امداد کے 2 کروڑ 81 لاکھ سرکاری ملازمین میں تقسیم کئے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں ایک ارب 37 کروڑ روپے کے سرکاری فنڈز کمرشل بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، بیت المال لاہور نے غیراستعمال شدہ 52 کروڑ واپس خزانے میں جمع نہیں کرائے، اس کے علاوہ کروڑ 23 لاکھ روپے کے فنڈز خلاف ضابطہ بھی خرچ کئے گئے۔
قبل ازیں آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری کی گئی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی آڈٹ رپورٹ 23-2022ء میں 11 ارب56 کروڑ کے اعتراضات سامنے آگئے ہیں،حاملہ خواتین کی مشکوک رجسٹریشن کی مد میں 42 کروڑ 49 لاکھ کی ادائیگی کی گئی ہے،خواتین میں رقوم تقسیم کے بعد میں بچوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ سیلاب کے دوران فنڈز میں ایک ارب 70 کروڑ کی خردبرد کی گئی اورریکوری بھی نہ ہوسکی،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) فنڈز سے ملازمین کو 22 کروڑ 43 لاکھ اعزازیہ دیا گیا،سرکاری ملازمین کے اہل خانہ، پینشنرز کو8 کروڑ 98 لاکھ کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔