اليکٹرک کاروں کی بيٹريوں کے ليے درکار ليتھيئم کی قدر کبھی سونے جيسی تھی مگر آج اليکٹرک کاروں اور ليتھيئم دونوں ہی کی قدر اور مانگ ميں کمی ہو رہی ہے۔
لیتھیئم کو وائٹ گولڈ کہا جاتا تھا اور یہ بولیویا ، چلی ، آسٹریلیا، اور بہت سے دوسرے ممالک میں جہاں جہاں پایا گیا،ملازمتوں اور دولت کے باعث بنا، لیکن مارچ 2023 سے لیتھیئم کی قیمتیں 80 فیصد سے زائد گرگئی ہے۔
چین مین ییچون جو دنیا بھر میں لیتھیئم کی پیداوار کا نصف مہیا کرتا ہے ، جسے ایشیا کا لیتھیئم کیپیٹل کہا جاتا ہے، وہاں لیتھیئم پروڈیوسروں نے قیمتوں میں اس مسلسل کمی کو روکنے کےلیے پیداوار روک دی ہے۔ امریکا ایلبیمارلے کارپوریشن جو لیتھیئم کی کاروبار کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی اداروں میں نے بھی پیداور محدود کی ہے۔
لیتھیئم کی قیمتوں میں کمی کا براہ راست تعلق الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ سے ہے،کئی ممالک نے ای گاڑیاں خریدنے کےلیے مراعات کو کم یا ختم کردیا ہے، اسلیے طلب میں کمی آرہی ہے۔
ماہرین کے مطابق قیتموں میں کمی کی دو وجوہات ہے، ایک وجہ یہ ہے کہ پیداوار کی بنیاد بڑھی ہے، اسلیے مارکیٹ میں زیادہ لیتھیئم ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ پچھلے ایک دو سالوں میں الیکٹرو موبلٹی کے مارکیٹ میں متحرک کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال گاڑی کی بیٹریوں کی قیمتوں میں بھی قدرے کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بیٹریوں کی قیمتیں عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہی ہیں تاہم لیتھیم آئن بیٹری کی سب سے بڑی چینی پروڈیوسر (سی اے ٹی ایل) کا دعویٰ ہے کہ تین سالوں میں بیٹری کی قیمتیں آدھی رہ جائیں گی۔