ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ،مئی پر پاک فوج کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، 9مئی پر پاک فوج کا مؤقف بہت واضح ہے۔
روالپنڈی میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروس پبلک ریلیشن(ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں 23ہزار622 چھوٹے بڑے آپریشن کئے گئے ،15دن کے دوران 24 دہشتگرد ہلاک کئے ،کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کے نام سے پکارا جائے گاکالعدم ٹی ٹی پی فتنہ ہے ، اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے جام شہادت نوش کرنے والےفوجی نوجوانوں کے متعلق گفتگو میں بتایا کہ 7ماہ کے دوران 139 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی ،کے پی کے ضم اضلاع، بلوچستان میں فلاحی منصوبے بھی جاری ہیں ۔
تعلیمی اداروں کےقیام عمل کے متعلق لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چودھری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ افواج پاکستان کی جانب سے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا،ان تعلیمی اداروں میں 80ہزار بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں ،تعلیم سب کیلئے پروگرام میں 7لاکھ سے زائد طالبعلموں کو داخلہ دیا گیا، بلوچستان کے طلبا کو تعلیم کے ساتھ دیگر سہولیات بھی دے رہے ہیں ۔
بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے صحت کی بنیادی سہولیات کیلئے ملک بھر میں اقدامات کئے ،بلوچستان میں پاک فوج کے تعاون سے سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے مکمل کئے ،گوادر میں پاک فوج کے تعاون سے 104 منصوبوں پر کام جاری ہے،86ہزار سے زائد اہلکار انسداد پولیو ٹیموں کے ساتھ تعینات کئے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت نے 2 دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگائی ہے،سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں ،پاک فوج نے ٹیکس کی مد میں 100 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں،پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پالیں گے ،محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے ،فوج کسی خاص سیاسی سوچ، مسلک ،مذہب کو لے کر نہیں چلتی ،فوج ہمیشہ ملک کی ترقی کو لے کر چلتی ہے ، پاک فوج کے افسران اور جوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں ہیں ، کیا تنقید کی وجہ سے تعلیم اور صحت پر کام کرنا چھوڑ دیں ،ایک مافیا پاکستان کی ترقی نہیں چاہتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پالیں گے ،محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے ،فوج کسی خاص سیاسی سوچ، مسلک ،مذہب کو لے کر نہیں چلتی ،فوج ہمیشہ ملک کی ترقی کو لے کر چلتی ہے ، پاک فوج کے افسران اور جوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں ہیں ، کیا تنقید کی وجہ سے تعلیم اور صحت پر کام کرنا چھوڑ دیں ،ایک مافیا پاکستان کی ترقی نہیں چاہتا۔
لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چودھری کا مزیدکہنا تھا کہ مافیا اشرافیہ کی ذمہ داری پر بات نہیں کرتا ،مافیا سمجھتا ہے اس کی کامیابی عوام کو غریب رکھنے میں ہے جب گھر میں آگ لگی ہو تو بجھانے پر سوال نہیں کیا جاتا، سوال کرنے والے اور آگ لگانے والے کو پہچانیں ،ہمیں چاہئیں اس مافیا کو پہچانیں اور یک زبان ہوکر اسے جواب دیں ، ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم سیاسی مقاصد کیلئے تنقید کرتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ مافیا کو تکلیف اس بات پر ہے کہ فوج عوامی فلاح وبہبود پر کیوں کام کررہی ہے ، ایرانی سرحد سے منسلک بلوچ علاقوں میں بنیادی سہولتوں اور روزگار کی کمی ہے ،بلوچستان کے ان علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے ، اگر ایرانی سرحد بالکل بند کردے تو اس مافیا کو فوج پر تنقید کا موقع ملے گا،فوج کوشش کررہی ہے کہ غیرقانونی تجارت بند ہو، ایران سے تیل کا پرمٹ فوج یا ایف سی جاری نہیں کرتی ۔
انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سرحد کو مکمل نہیں بند کیا جاسکتا ،امریکا بھی تمام وسائل کے باوجود میکسیکوسرحد پر غیرقانونی نقل وحمل نہیں روک سکا،امریکا میں تو کبھی اس پر سوال نہیں اٹھایا جاتا،بارڈر یک طرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ ہوتے ہیں ، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ باڑ لگنے کے بعد سرحد پر کوئی پرندہ بھی پر نہیں مارسکتا،افغان سرحد پر دوسری جانب سے فائرنگ کے ذریعے اسمگلروں کو تحفظ دیا جاتا ہے ۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی سرپرستی میں غیرقانونی تجارت کا بیانیہ دو وجوہات پر بنایا جاتا ہے ، بیانیہ بنانے والے زمینی حقائق سے واقف نہیں ہوتے یا پھر ایجنڈے پر بیانیہ بنایا جاتا ہے،بیانیہ بنانے والے فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں ، 9مئی پر پاک فوج کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، 9مئی پر پاک فوج کا مؤقف بہت واضح ہے ،7مئی کی پریس کانفرنس میں جو مؤقف تھا وہ برقرار ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف قانون پہلی دفاعی لائن ہے ، قانون ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف ویسے کام نہیں کررہا جیسے کرنا چاہیے ، فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ، بیرون ملک سے جو مہم چلارہےہیں جانتے ہیں کون اور کیوں چلا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بےضمیر ڈیجیٹل دہشتگرد چند پیسوں کیلئے ملک کے خلاف باتیں کرتے ہیں ، جنوری سے اب تک غیرملکی میڈیا میں 127 آرٹیکل لکھے گئے ،یہ مایوسی اور انتشار کا بیانیہ بناتے ہیں ، سیاسی لابنگ فرمز ہائر کی جاتی ہیں ، سرکاری دوروں کے دوران احتجاج کیلئے پیسہ لگایا جاتا ہے ،میں سوال کرتا ہوں یہ پیسہ کہاں سے آیا ؟یہ بیانیہ بنارہے ہیں کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان کے حالات پر اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشتگرد تنظیموں کی پراکسی ہے ، پرامن احتجاج سب کا حق ہے ،بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ان کی نام نہاد قیادت کا ملک دشمنوں سے گٹھ جوڑ ہے ،ان کا طریقہ واردات بیرونی فنڈنگ پر جتھہ جمع کرنا ہے ، ان کے بیرونی سرپرست انسانی حقوق کے نام پر ان کی مدد کرتے ہیں ،کاش یہ بیانیہ یا کوششیں غزہ کی صورتحال پر کرتے ، گوادر میں حکومت کی رٹ قائم ہے۔