دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والےبھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگیا
مقبوضہ کشمیرکا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصدجموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پرمشتمل ہے،مودی کاری کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنےکیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے
آرٹیکل 370 اور 35-A کی غیر آئینی تنسیخ جنیواکنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے،مردم شماری کمیشن نےاکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سےبڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی ہندوستی فوج نےناجائز طور پر قبضے میں لے رکھی ہے،نئےڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سےزائد ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے۔
مودی سرکارمقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پرمشتمل ایک نیاڈویژن بنانےکا ارادہ رکھتی ہےجس میں کشتوار،انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے۔
جموں اینڈکشمیرلینگوئج بل،کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ،جموں وکشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اورفارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلوں سےمقبوضہ کشمیرکو مسلم اکثریت سےہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔
مودی سرکار کےان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا ہے۔