وفاقی دارالحکومت کے ایلیٹ کلب میں 75 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
شہراقتدار کی پرائم لوکیشن پر اربوں روپے کے مالیتی 352 ایکڑ رقبے پر پھیلا اسلام آباد کلب مالی بے ضابطگیوں اور قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث نکلا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ اسلام آباد کلب میں تقریباً 75 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر دی۔
ایلیٹ کلب کی بنیادی ممبر شپ فیس تو 10 سے 35 لاکھ روپے ہے۔آمدن کے دیگرذرائع کے علاوہ 9 ہزار 815 ممبران سے صرف ماہانہ فیس کی مد میں 3 کروڑ 95 لاکھ اور سالانہ ساڑھے 47 کروڑ کمانے والے کلب کو 23-2022 میں 19 کرور 92 لاکھ کا نقصان ہوا۔
اس کے باوجود ملازمین کو 10 کروڑ روپے بونس دے دیا گیا۔ اسلام آباد کلب میں ان ہاوس اسکیموں پر خلاف ضابطہ 30 کروڑ روپے خرچ کیئے گئے۔ یہ اخراجات بغیر تخمینے اور پیمائش کے کیئے گئے۔ کرکٹ گراونڈ کے ساتھ جھیل بنانے کی مد میں 1 کروڑ 44 لاکھ روپے کی بےقاعدہ ادائیگی کی گئی جبکہ کرکٹ گراونڈ پر فلڈ لائٹس لگانے کیلئے بغیر اوپن بڈنگ 1 کروڑ 61 لاکھ خرچ کیئے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں اسلام آباد کلب کے ممبرز سے فیس کی مد میں 10 کروڑ 45 لاکھ کی عدم وصولی کا بھی انکشاف ہوا۔ سی ڈی اے سے بغیر ڈیزائن کی منظوری سول ورکس پر 9 کروڑ 36 لاکھ خرچ کیئے گئے جبکہ دیگر ترقیاتی منصوبوں پرمزید ساڑھے 10 کروڑ روپے خلاف ضابطہ اخراجات آئے۔ آڈیٹر جنرل نے سول ورکس کیلئے خریداری کو بھی خلاف ضابطہ قرار دیدیا۔ رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ ممبرشپ فیس کی مد میں ڈھائی کروڑ ریفنڈز کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔ مقابلے کے بغیر 44 لاکھ روپے میں کنسلٹنٹ کی خدمات لی گئیں۔