امریکی اخبار نیور یارک ٹائم نےدعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران کے گیسٹ ہاؤس میں دھماکہ خیز مواد سے شہید کیا گیا ہے۔
امریکی اخبار نیور یارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے سات ذرائع ہیں جن میں 2 ایرانی اور ایک امریکن بھی شامل ہے جنھوں نے نیور یارک ٹائم کو تفصیلات فراہم کیں۔
نیو یارک ٹائم نے ان تفصیلات کے بنیاد پر دعویٰ کیا ہےکہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بدھ کے روز تہران کے گیسٹ ہاؤس جہاں وہ قیام پذیر تھے وہاں خفیہ طور پر نصب کئے گئے ریمورٹ کنٹرول دھماکہ خیز مواد کے ذریعے قتل کیا گیا ۔
امریکی اخبار کے ذرائع کے دعویٰ کے مطابق بم تقریباً دو ماہ قبل گیسٹ ہاؤس میں خفیہ طور پر نصب گیا تھا یہ گیسٹ ہاؤس اسلامی انقلابی گارڈز کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور اس کی حفاظت کی جاتی ہے اور یہ شمالی تہران کے ایک اعلیٰ علاقے میں واقع ایک بڑے کمپاؤنڈ کا حصہ ہے جسے ’ نیشات ‘ کہا جاتا ہے۔
اسماعیل ہنیہ صدارتی حلف برداری کے لیے ایران کے دارالحکومت میں تھے، امریکی اخبار کے ذرائع( مشرق وسطیٰ کے5 ممبرز ) کا کہنا ہے کہ جب اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اسماعیل ہنیہ گیسٹ ہاؤس میں اپنے کمرے کے اندر موجود ہیں تب بم کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا یا گیا، دھماکے میں ایک محافظ بھی مارا گیا۔
امریکی اخبار کے ذرائع ( 2 ایرانی ممبرز) کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب کے ارکان نے واقعہ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے عمارت ہل گئی، کچھ کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک بیرونی دیوار جزوی طور پر گر گئی امریکی اخبار نے مزید دعویٰ کیا کہ اس طرح کا نقصان نیویارک ٹائمز کے ساتھ شیئر کی گئی عمارت کی تصویر میں بھی واضح تھا۔
امریکی اخبار کے ذرائع( مشرق وسطیٰ کے5 ممبرز ) کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ نے قطر میں حماس کے سیاسی دفتر کی قیادت کی تھی، تہران کے دورے پر کئی بار گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے تھے تمام امریکی اخبار کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر قتل کے بارے میں حساس تفصیلات بتانے کے لیے بات کی۔
ایرانی حکام اور حماس نے کہا کہ اسرائیل اس قتل کا ذمہ دار ہے، یہ اندازہ کئی امریکی حکام نے بھی لگایا ،اس قتل کے اقدام نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کی ایک اور لہر کو جنم دینے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات کو روکنے کی دھمکی دی تھی کیونکہ اسماعیل ہنیہ جنگ بندی کے مذاکرات میں ایک اعلیٰ مذاکرات کار رہے ہیں۔
اسرائیل حکام نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن امریکی اخبار کے ذرائع( مشرق وسطیٰ کے5 ممبرز ) کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے اس قتل کے فوراً بعد امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں کو آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کے موت میں امریکہ ملوث نہیں ہے ، ہم اس بارے میں نہیں جانتے تھے اور نہ ہی ہم اس میں ملوث ہیں، اس معاملے میں قیاس آرائیاں کرنا بہت مشکل ہے،میں نے کئی برسوں کے دوران یہ سیکھا ہے کہ کسی واقعے کے اثرات کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کرنی چاہیے۔