برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلادیش میں جماعت اسلامی اور اس کی طلبہ تنظیم پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش حکومت نے جمعرات کو جماعت اسلامی ،اس کی طلبہ ونگ اور دیگر ساتھی تنظیموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے جماعت کو ایک "عسکریت پسند اور دہشت گرد" تنظیم قرار دیا، بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک گیر کریک ڈاؤن کا ذمہ دار بھی جماعت اسلامی کو قرار دیا ہے ۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور اس کی کابینہ نے جماعت اسلامی، اس کی طلبہ ونگ اور دیگر ساتھی تنظیموں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف حالیہ طلبہ کے احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے، پرتشدد مظاہروں کے دوران 200 سے زائد افراد مارے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں طلبہ زخمی ہیں۔
وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی پر پابندی کے متعلق کہا کہ یہ پابندی انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت لگائی گئی ہے،15 جولائی سے اب تک ملک بھر میں کم از کم 211 افراد ہلاک اور 10,000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جماعت اسلامی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے بعد بنگلہ دیش جماعت اسلامی پر 2014 سے تین قومی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
2013 میں ہائی کورٹ نے پارٹی کو انتخابات سے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے آئین نے سیکولرازم کی مخالفت کرکے قومی آئین کی خلاف ورزی کی ہے تاہم اسے سیاسی سرگرمیوں سے نہیں روکا تھادس سال بعدسپریم کورٹ نے 2023 میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، لیکن پھر بھی سپریم کورٹ نے اس پر مکمل پابندی نہیں لگائی تھی۔
جماعت اسلامی بنیاد کب رکھی گئی؟
جماعت اسلامی کی بنیاد 1941کو اسلامی اسکالر مولانا مودودی نے رکھی تھی بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے بیشتر سینئر رہنماؤں کو 2013 کے بعد سے پھانسی دی گئی یا جیل میں بھیج دیا گیا ہے عدالتوں نے انہیں 1971 میں قتل، اغوا اور عصمت دری سمیت انسانیت کے خلاف جرائم میں سزا سنائی تھی پاکستان سے 1971 میں بنگلہ دیش نے 16 دسمبر 1971 کو ہمسایہ ملک بھارت کی مدد سے الگ ہوگیا تھا۔
بنگلہ دیش کے الگ ہونے کے بعد 1971 میں بنگلہ دیش کے بانی رہنما اور حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور مظالم میں اس کے کردار کی وجہ سے جماعت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی یہ پابندی 1976 میں ہٹا دی گئی تھی، ایک سال بعد جب صرف حسینہ اور ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ 1975 میں جرمنی کا دورہ کر رہی تھی تب شیخ مجیب الرحمن کو ان کے خاندان کے بیشتر افراد کے ساتھ فوجی بغاوت میں قتل کر دیا گیا تھا۔
جماعت اسلامی کو اس سے قبل پاکستان میں فرقہ وارانہ کردار کی وجہ سے دو مرتبہ 1959 اور 1964 میں بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
پارٹی کی جانب سے ردعمل
پارٹی کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن منگل کو پارٹی کے سربراہ شفیق الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم بنگلہ دیش جماعت اسلامی پر پابندی کے غیر قانونی، غیر مجاز اور غیر آئینی فیصلے کی شدید مذمت اور احتجاج کرتے ہیں عوامی لیگ کی قیادت میں 14 جماعتی اتحاد ایک سیاسی پلیٹ فارم ہے ایک سیاسی جماعت یا اتحاد دوسری سیاسی جماعت کے بارے میں فیصلے نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کے قوانین اور آئین اس طرح کا اختیار نہیں دیتے اگر ایک پارٹی پر دوسری پارٹی یا اتحاد کی طرف سے پابندی لگانے کا رجحان شروع ہوتا ہے، تو یہ افراتفری اور ریاستی نظام کے خاتمے کا باعث بنے گا۔