فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کر دیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نو منتخب ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے لئے تہران گئے تھے جہاں انہیں ان کے گھر میں گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا گیا ۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے رہنما خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ نے اپنے مذہب اور ملک کے لیے اپنی جان دے دی، وہ غیر معمولی حالات میں شہید ہوئے اور ان کی کمی قوم کو محسوس ہوگی ۔
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ وفود سے ملاقات کر رہے تھے اور اپنے قتل کے وقت ایران کے سرکاری مہمان تھے۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ہینہ کسی خفیہ چھپنے کی جگہ یا اندھیرے میں نہیں تھے، ان کا قتل کوئی فوجی کامیابی یا انٹیلی جنس کامیابی نہیں تھے۔
حماس کے مسلح ونگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قاسم بریگیڈ ہنیہ کے قتل کو بدلے کے بغیر نہیں جانے دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مکمل تحقیقات کا انتظار ہے جس کے بعد بھرپور جواب دیا جائے گا، تحریک مزاحمت کا قافلہ اپنا سفر جاری رکھے گا اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا جواب دیئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے، دشمن اپنے مذموم مقاصد حاصل نہیں کرسکے گا۔
ہنیہ کو میزائل سے براہ راست نشانہ بنایا گیا
تہران میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو میزائل سے براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
الحیہ کا کہنا تھا کہ میزائل حملے کے نتیجے میں ان کے کمرے کی کھڑکیاں، دروازے اور دیواریں تباہ ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان اور ایران اس بات کو کبھی بھی لا جواب نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پورے خطے کو جلانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی کوئی معاہدہ نہیں چاہتے، وہ تمام تر ناکامیوں کے باوجود اپنی جارحیت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔