وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کررہے ہیں اور کوشش رہے ہیں کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ یہ آئی ایف کا آخری پروگرام ہے،برآمدات کو بڑھائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے بات چیت ہوگئی، پارٹنرز نے ہمیں تعاون کا یقین دلایا ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا۔ ہمیں چین اور امریکا دونوں بلاکس کےساتھ آگے بڑھناہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ چین میں بات چیت مثبت رہی،جلدورکنگ گروپس بن جائیں گے، چین سے توانائی قرضوں کی ری پروفائلنگ پربھی بات ہوئی، سی پیک فیز ٹو پر چین سے بات چیت جاری ہے۔ ہمیں تمام سرمایہ کاری برآمدی صںعتوں میں کرناہوگی۔
محمداورنگزیب نے کہا کہ سعودی، چینی، اماراتی وزرائے خزانہ س ےبات چیت چل رہی ہے، سعودی عرب، چین، یواےای ہماری مدد کررہے ہیں، سعودی عرب، چین، یواےای ہمارے پارٹنرز ہیں۔ محمداورنگزیب نے کہا کہ اس وقت کرنسی ریٹ اورزرمبادلہ کے ذخائرمیں استحکام ہے۔ بیرونی فنانسنگ سے متعلق شراکت داروں میں بات چیت جاری ہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ مائیکرواکنامکس استحکام کیلئےآئی ایم ایف پروگرام لے رہےہیں، اگرہم میکرواکنامک استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے، چین میں بھی بانڈ کے اجراپربات چیت جاری ہے، عالمی مارکیٹ میں بانڈزکا اجراکرچکے،چین بھی بڑی مارکیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےپاس اب مالیاتی گنجائش نہیں ہے، خلوص نیت کے ساتھ معاملات کوآگے لیکر جارہے ہیں، ہمیں ملک میں بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری لانی ہے، اقدامات نہ اٹھائے توہم اگلے سال بھی اسی معاملے پربات کررہے ہوں گے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ توانائی بحران، ہائی انٹرسٹ ریٹس اور ٹیکسیشن کے مسائل کاسامناہے، دونوں مسائل کواکٹھے آگے لیکرجانا اور انہیں حل کرناہے، آئی پی پیز کا اسٹرکچرل حل نکالنا ہوگا۔ ہمیں ٹیرف اور اسٹرکچرل مسائل کاسامناہے۔
محمداورنگزیب نے کہا کہ احساس ہے مسائل ہیں، کسی بھی وزیرخزانہ کیلئےتنخواہ دارطبقے پر بوجھ ڈالناآسان نہیں ، یہ تکلیف کم عرصے کیلئے برداشت کرنی پڑےگی، ٹیکس ریٹرن کےفارم کو سادہ اورآسان بنائیں گے، ایف بی آرپرلوگوں کااعتمادبحال کرنا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلز کا پورا لائف اسٹائل کا ڈیٹا موجود ہے یہ ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، اگر ٹیکسز بڑھانے ہیں تو حکومت کو بھی عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، مقامی سطح پر ٹیکسز کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ہم نے تاجر دوست اسکیم متعارف کروائی ہے، تاجروں کے لیے ٹیکسیسشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے، تعاون پر تمام تاجربراداری کا مشکور ہوں، میں سیلری کلاس سے ہی یہاں آیا ہوں، کوشش ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ہو۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایگری کلچر کے فروغ کے لیے بھی کوشاں ہیں، ٹیکس واجبات کی ادائیگی سے معیشت مضبوط ہوگی، تاجر اور سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی وجہ سے ہمیں گزشتہ دو ماہ میں دو تین چیزیں سمجھ میں آئی ہیں، میں اپنی بات کرتا ہوں کہ میں جو سفر کرتا ہوں، کریڈڈ کارڈ استعمال کرتا ہوں یا پھر کسی بھی قسم کی گاڑی یا گھر رکھتا ہوں تو وہ اس کا سارا ڈیٹا موجود ہے، اور اس کے علاوہ کہ میں ٹیکس کتنا ادا کرتا ہوں، اسی بنیاد پر ہم نے 49 لاکھ فائلرز کا ڈیٹا اٹھایا جس میں ان کا سارا لائف اسٹائل موجود ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ نان فائلز کا پورا لائف اسٹائل کا ڈیٹا موجود ہے، اس حوالے سے کچھ مسائل بھی آرہے ہیں کہ میرا ڈیٹا استعمال کرکے کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ڈیل کرلیں، یعنی اس میں کرپشن بھی ہے اور کسی کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے لیکن وہ اب نہیں ہوسکے گا کیوں کہ ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ایک ہفتے کے وران میں نے ریٹنگ ایجنسز مودی، فچ سے ملاقاتیں کیں، جو انہوں نے ہمیں پچھلے سال ڈاؤن گریڈ کیا، ہمیں واپس آنا ہے اور واپس اس لیے آنا ہے اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو تو ہمارے پاس روٹ ٹو مارکیٹ ہونا چاہیے، کیوں کہ اس میں ایکسپورٹ کی گروتھ ہوگی، فارن ڈائریکٹڈ انویسٹمنٹ وہ ہوگی جو ہمیں ایکسپورت کی طرف لے کر جائے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پرائس مانیٹرنگ کمیٹیاں فعال، کسی کوناجائزفائدہ اٹھانےنہیں دیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کاتعلق عالمی مارکیٹ سے ہے، آئی ٹی اورٹیلی کام کےانضمام پرغورکررہے ہیں۔ زراعت کوٹیکس سیشن رجیم میں لانےکیلئےاقدامات کررہے ہیں۔ یکم جولائی سےاب تک68ارب روپے ری فنڈ دیئے جاچکے ہیں۔