ٹیکس فراڈ کے کیسز کی تحقیقات کیلئے خصوصی ونگ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ٹیکس گوشوارہ جمع نہ کرانے والے شخص کو نوٹس یا طلب کیا جا سکے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، ٹیکس فراڈ کے کیسز کی تحقیقات کیلئے خصوصی ونگ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ٹیکس گوشوارے میں غلط معلومات دینے پرپانچ سال تک قید ، 25 ہزار یا 100 فیصد جرمانہ کیا جائے گا۔ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ انیس سو نوے میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ٹیکس گوشوارے میں غلط معلومات دینے پر5 سال تک قید کی سزا ہو سکے گی، نوٹیفکیشن کے مطابق ایک ارب روپے سے کم ٹیکس چوری کی صورت میں 5 سال قید ہو سکے، ایک ارب روپے سے زیادہ ٹیکس چوری پر سزا کی مدت 10 سال ہو جائے گی۔
ایک ارب روپے سے زیادہ ٹیکس چوری پر اصل رقم کے مساوی جرمانہ ہوگا، غلط دستاویزات،معلومات کا چھپانا یاٹیکس ریونیو کو نقصان پہنچانا بھی فراڈ تصور ہوگا، جان بوجھ کر کم ٹیکس ظاہر کرنا یا واجبات کی کم ادائیگی بھی فراڈ کے زمرے میں آئے گی۔ ادا شدہ ڈیوٹی کے برعکس زیادہ ٹیکس کریڈٹ کا دعوی کرنے پر قانون لاگو ہوگا۔
ٹیکس فراڈ تحقیقاتی ونگ ٹیکس فراڈ سے متعلق کیسز کی تحقیقات کرے گا، ونگ میں انٹیلی جنس اور تجزیاتی یونٹ اور ڈیجیٹل فرانزک یونٹ بھی ہوں گے ، کسی بھی شخص یا افراد یا کمپنی سے الیکٹرانک انوائس طلب کرنےکا بھی اختیار ہوگا۔ ان انوائس کی کمپیوٹرائزڈ نظام کے ساتھ رئیل ٹائم میں چیکنگ کی جا سکے گی۔