نعیم وزیر عرف گیلامن پشتین کے قتل پر منظور پشتین کا ریاست اور فوج مخالف ایجنڈا بے نقاب ہوگیا۔
منظور پشتین کو اصل میں لاش نہیں ملتی تھی جس پر وہ اپنی مری ہوئی تحریک پھر زندہ کرے اور معصوم پختونوں کو گمراہ کرے کیونکہ کئی بار منظور پشتین اور پی ٹی ایم نے لاشوں کو اپنی گھناونی کھیل کے لیے استعمال کیا ہے، ایک بار پھر نعیم وزیر عرف گیلامن پشتین کی لاش کو لے کر پاک فوج اور ریاست کے خلاف پختونوں کو اکسایا گیا، لیکن حقیقت یہی ہے کہ گیلامن کا قاتل اسی تحریک کا حصہ تھا، پھر اس میں فوجیوں کو کیوں قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے؟۔
گیلامن پشتین کی قتل کا ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ذاتی مفاد کو لے کر منظور پشتین اور محسن داوڑ کے دو گروپ بن گئے ہیں، دونوں میں کافی اختلافات چل رہے ہیں، ان سب اختلافات کو لے کر نعیم وزیر عرف گیلامن اور آزاد داوڑ کی ایک دوسرے کے ساتھ کافی بار تلخ کلامی ہوئی تھی اور حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ آزاد داوڑ نے دوستوں کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر گیلامن کو قتل کردیا لیکن اب پی ٹی ایم والے آزاد داوڑ کے بجائے پاک فوج کو قصور وار ٹھہرا رہے ہیں۔
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی ایم والوں کو کسی کی پرواہ نہیں بلکہ وہ لاشوں پر سیاست کرتے ہیں اور منظور پشتین ایک بار پھر ایکٹو ہو گیا ہے اب پھر سے معصوم پختونوں کو فوج اور ریاست کے خلاف اکسایا جا رہا ہے لیکن ہمیشہ کی طرح پختون قوم منظور ٹولے کو مسترد کرے گی۔
پشتونوں کی نسل کشی منظور پشتین کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے جتنا تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کا ہے۔
اب کچھ دن بعد گیلامن وزیر کے بعد کسی اور کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا اور انقلاب کی ہوا بھری جائے گی اور پھر اسے مارا جائے گا اور یہ منظور پشتین اپنے مزے کرے گا۔