مودی نے انتخابات میں 400 نشستیں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن سادہ اکثریت حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا۔ اپنی شکست کا بدلہ مودی سرکار بھارت کی مختلف ریاستوں میں تعینات بی جے پی کے وزراء کے ذریعے لے رہی ہے۔
معصوم عوام بالخصوص اقلیتوں اور نچلے طبقے کے افراد پر بی جے پی کے وزراء کا ظلم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، حال ہی میں اتر پردیش مودی سرکار کے انتہا پسند لیڈر آدتیہ ناتھ کی ظالمانہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔
اتر پردیش کی حالیہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے جس میں عوام کا معمول کے مطابق زندگی گزارنا خواب بن کر رہ چکا ہے، اتر پردیش کے انتہا پسند وزیراعلی نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کی زندگی بھی اجیرن کر دی ہے۔
مودی سرکار اور اس کے وزراء کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا۔ بی جے پی نے مذہب میں بھی سیاست کو گھسیٹتے ہوئے بغض کی انتہا کر دی۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ نے رواں ہفتے ہندو یاتریوں کو کنور یاترا کی مذہبی رسومات ادا کرنے میں بھی شدید مشکلات سے دوچار کیا، بے جا پابندیوں کا نفاذ کرتے ہوئے کنور یاترا کے موقع پر آدتیہ ناتھ نے حکم جاری کیا کہ کنور یاترا کے راستے میں تمام دکاندار اپنی شناخت ظاہر کریں گے ورنہ وہ سامان نہیں بیچ سکتے۔ کنور یاترا سے متعلق اتر پردیش کے وزیراعلی کے احکامات سے عوام اور دیگر سیاسی جماعتوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
18 جولائی کو اتر پردیش کے علاقے گونڈا میں ایکسپریس ٹرین پٹڑی سے اتر گئی جس کے باعث تین افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے، گونڈا ایکسپریس ٹرین حادثے کی وجوہات میں حکومتی نا اہلی، پرواہی اور وزیراعلی کی تخریب کارانہ سرگرمیوں میں دلچسپی شامل ہے
18 جولائی کو اتر پردیش کے علاقے کانپور میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا جب محرم الحرام کا جلوس اپنے راستے پر رواں دواں تھا۔ جلوس کے راستے میں بجلی کی خطرناک تاریں موجود تھیں جس کے باعث دو افراد جل کر شہید جبکہ متعدد شدید زخمی ہوئے، مقامی انتظامیہ نے کانپور حادثے سے مکمل لا تعلقی کا اظہار کیا جو حکومتی لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے
اتر پردیش کے وزیراعلی آدتیہ ناتھ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے اور تخریب کاری کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، مودی سرکار آدتیہ ناتھ کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہنے لگی کہ اتر پردیش کے وزیراعلی سے سیکھنا چاہیے کہ بلڈوزر کہاں چلانا ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلی بلڈوزر بابا کے نام سے مشہور ہیں جو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے گھروں، عبادت گاہوں اور کاروباری مراکز کو مسمار کرنے کے لیے مشہور ہیں، وزیراعلی اتر پردیش کا غرور اس وقت خاک میں مل گیا جب حالیہ انتخابات میں بی جے پی اتر پردیش کی 10 سیٹوں میں سے محض 4 ہی حاصل کرسکی۔ اتر پردیش کے حالیہ انتخابی نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ بھارتی عوام بی جے پی کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔