گزشتہ ایک دہائی کے دوران عالمی سطح پر "ڈی ڈالرائزیشن" سے امریکی حکام کو فکر لاحق ہوگئی ہے۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے ہاؤس فنانشل سروسز کمیٹی کو دوران بریفنگ بتایا کہ کہ ان کی تشویش میں سے ایک یہ ہے کہ امریکی ڈالر کی بین الاقوامی حیثیت کو کس طرح محفوظ رکھا جائے کیونکہ امریکی مالیاتی پابندیوں نے مزید ممالک کو مالیاتی لین دین کے متبادل طریقے تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں مالیاتی خدمات کی کمیٹی کو ییلن نے کہا کہ امریکہ جتنی زیادہ پابندیاں لگائے گا، اتنے ہی زیادہ ممالک مالیاتی لین دین کے ایسے طریقے تلاش کریں گے جن میں امریکی ڈالر شامل نہ ہو۔
ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی ڈالر کو ہتھیار بنانے سے اس کا غلبہ کم ہو جائے گا کیونکہ دنیا مقامی کرنسی کی تصفیوں کی طرف بڑھ رہی ہے اور ڈالر کو کم کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پالیسیوں کو تیز کرے گی۔ چین اور دیگر ممالک عالمی مالیاتی نظام کے لیے مزید انتخاب اور امکانات پیش کرتے ہوئے مقامی کرنسی کے تصفیے اور کثیر جہتی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ2011 میں عالمی تجارت میں ڈالر کا شیئر 73 فیصد تھا جو 2023 میں 58 فیصد رہ گیا تاہم 2024 میں گزشتہ سالوں کی نسبت مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔