راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا آئی پی پیز معاہدوں اور بجلی بلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو دس نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا۔
راولپنڈی چیمبر میں گروپ لیڈر سہیل الطاف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صدر ثاقب رفیق کا کہنا تھا کہ 2015 میں اوسطاً 13ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کی گئی تھی اور 20 ہزار میگاواٹ انسٹالڈ کیپیسٹی پر کیپسٹی چارجز2 سو ارب روپے تھے، 2024 میں بھی بجلی کی کھپت اوسطاً 13ہزار میگا واٹ ہے، لیکن کپیسٹی چارجز کی ادائیگی 2 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
صدر ثاقب رفیق کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ انسٹالڈ کیپسیٹی 43 ہزار چار سو میگاواٹ ہے، ان تمام آئی پی پیز کو بجلی کی جزوی یا صفر پیداوار کیساتھ 2ہزار ارب روپے روپے ادا کئے جا رہے ہیں، بتایا جائے ایسے آئی پی پیز معاہدوں سے ملک کیسے چلے گا؟ کم کپیسٹی پر چلنے والے پلانٹس فی الفور بند کیے جائیں۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مطالبہ کیا ہے کہ سولر اور ونڈ انرجی جیسے متبادل ذرائع کو پروموٹ کیا جائے،بجلی بلوں پر فالتو اور دہرے ٹیکسوں کا نظام فوری ختم کیا جائے، نان پروٹیکٹڈ اور پروٹیکٹڈ کیٹگری ختم کرکے پرانا سلیب بحال کیا جائے۔
آئی پی پیز معاہدوں پر فوری نظرثانی اور ان کو دی گئی رقوم کا آڈٹ کروانے سمیت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا فارمولہ منظر عام پر لانے کے مطالبات شامل ہیں۔
سہیل الطاف نے کہا کہ بزنس کمیونٹی اور تنخواہ دار طبقے پر اتنا ٹیکس ڈال دیا گیا کہ لوگوں کنگال ہوگئے ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ فوری اقدامات کریں ورنہ چند ماہ بعد حالات کنڑول سے باہر ہو جائیں گے ۔