بھارتی وزیراعظم کے سیکولر ہونے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے جبکہ نریندر مودی کی انتہا پسند سوچ کے باعث بی جے پی دھڑے بندی کا شکار ہوگئی۔
بھارت میں نچلی ذات کے ہندوؤں اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک مودی سرکار کا شیوہ بن چکا ہے، حال ہی میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور دلت لیڈر رمیش جیگاجناگی نے مودی اور بی جے پی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور دلت لیڈر رمیش جیگاجناگی نے مودی حکومت میں وزارتی عہدہ نہ دیئے جانے پر شدید ناراضگی ظاہر کی، دلت لیڈر رمیش نے دعویٰ کیا کہ زیادہ تر مرکزی وزراء اونچی ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔
رمیش جیگاجناگی کا کہنا تھا کہ مجھے بی جے پی اور مودی کی نچلی ذات سے نفرت کے حوالے سے انتباہ کیا گیا تھا لیکن میں نے اس بات پر توجہ نہ دی، بی جے پی ایک دلت مخالف پارٹی ہے جس نے دلتوں کو کنارہ کش کر دیا ہے۔
رمیش جیگاجناگی نے سوال اٹھایا کہ کیا دلتوں نے مودی سرکار کو ووٹ نہیں دیا؟ رواں سال مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بینرجی نے بھی مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی سرکار دلتوں اور پسماندہ طبقات کے بغیر ملک چاہتی ہے جہاں صرف اونچی ذات کے لوگ حکومت کرسکیں۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق بھارتی فوج میں ذات، مذہب اور برادری کے نام پر بھرتیاں ہوتی ہیں اور بھرتی کے دوران ذات کے سرٹیفکیٹ مانگے جاتے ہیں، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی رواں سال بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والےمظالم پر شدید تحفظ ت کا اظہار کیا تھا۔
مودی کی بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ سوچ بھارت میں موجود اقلیتوں اور نچلی زات کے ہندوؤں کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے جس پر عالمی اداروں کو ایکشن لینا ہوگا۔