نئے مالی سال کے بجٹ میں مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگانے کے باوجود آئی ایم ایف فیڈرل بورڈ آٖف ریونیو سے ناخوش ہے۔ چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ گزشتہ مالی مالی سال روپے کی قدر گرنے سے ٹیکس ریونیو میں چار سو تراسی ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال ڈالر ریٹ دو سو چوالیس روپے تک محدود رہنے کا تخمینہ تھا تاہم قیمت دو سو تراسی روپے تک پہنچ گئی۔ ڈالر ریٹ انتالیس روپے بڑھنے سے درآمدی شعبے سے ٹیکس وصولی سترہ اعشاریہ نو فیصد تک بڑھ گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال مجموعی طور پر نو ہزار تین سو گیارہ ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ مختلف شعبوں سے اکتیس قسم کے ودہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کا بھی انکشاف کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا ان میں تنخواہ دار طبقہ، پراپرٹی، بینک منافع، موبائل فونز پر ٹیکس وصولی بھی شامل ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکسوں کی مد میں پندرہ سو تراسی ارب روپے وصول کیے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نوید قمر بولے ودہولڈنگ ٹیکس گھر بیٹھے ملتا ہے، ایف بی آر نے ریونیو بڑھانے کیلئے خود کتنی کوشش کی۔ رکن کمیٹی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس مشینری میں دکان کھلی ہوئی ہے اور حصہ وصول کیا جاتا ہے۔ ڈائریکٹ ٹیکس میں جو ایڈوانس ٹیکس کا نمبر ہے یہ چونگی ٹیکس ہے۔ یہ کارکردگی نہیں ہے ریونیو ہدف پورا کرنے کیلئے لے دے ہوتی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ رواں سال پندرہ سے بیس لاکھ نئے افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔